دوشنبه, اکتوبر 14, 2024
Homeخبریںایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل چھ دن لاپتہ...

ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل چھ دن لاپتہ رہنے کے بعد بازیاب ہو گئے

ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل چھ دن لاپتہ رہنے کے بعد بازیاب ہو گئے

اسلام آباد(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق سکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل چھ دن لاپتہ رہنے کے بعد بازیاب ہو گئے ہیں۔ ان کی بازیابی کی خبر پاکستانی میڈیا پر ذرائع سے چلی، جس کے کچھ ہی دیر بعد ساجد گوندل کا ایک ٹویٹ بھی سامنے آیا جس میں انھوں نے اپنی بازیابی کی تصدیق کی۔

اس سے قبل ساجد گوندل کے اہل خانہ نے وزیر اعظم ہاؤس کے باہر احتجاج کیا اور ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان کے ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیے جانے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی ساجد گوندل بازیاب ہو گئے۔

اسلام آباد کے ایس پی رورل فاروق بٹر نے بتایا کہ وہ ساجد گوندل کے گھر کے باہر موجود ہیں اور ابھی تک ساجد گوندل گھر نہیں پہنچے ہیں۔ فارق بٹر کے مطابق جب ساجد گوندل گھر واپس آجائیں گے تو پولیس ان کے بیان کی روشنی میں اس مقدمے کی تفتیش کو آگے بڑھائے گی۔

ساجد گوندل کے اہل خانہ نے ان سے رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خیریت سے ہیں۔ ان کے مطابق گھر والوں کی ساجد گوندل سے ویڈیو پر بات ہوئی ہے۔

ساجد گوندل کی اہلیہ سجیلہ ساجد کے مطابق ساجد گوندل ابھی اپنے رشتے داروں کے ہمراہ سرگودھا کے لیے روانہ ہو چکے ہیں اور کچھ دیر بعد وہ سب بھی سرگودھا کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔

یاد رہے کہ ان کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی زیر سماعت تھی جس میں عدالت نے متعلقہ حکام کو پیر کو ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے دس روز کی مہلت دی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیر کو ساجد گوندل کی مبینہ گمشدگی کے بارے میں درخواست کی سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے اجلاس ہوئے ہیں تاہم ان کی بازیابی کے بارے میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ ایک ڈی ایس پی رینک کا افسر مغوی کے گھر گیا جہاں پر ان کے اہلخانہ کا بیان قملبند کیا جس پر بینچ کے سربراہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی وزیر کا بیٹا اغوا ہوا ہوتا تو تب بھی پولیس سمیت ذمہ داران کا رویہ یہی ہوتا جس طرح ساجد گوندل کے اغوا کے بارے میں اپنایا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت عدالت کے سامنے ریاست کی حیثیت سے کھڑے ہیں اور ریاست اس بات کو تسلیم کرے کہ وہ ساجد گوندل کو بازیاب کروانے میں ناکام ہوئی ہے۔

عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کوئی ایک ایسی مثال بتائیں جس میں اُنھوں نے کسی عدالتی حکم کے بغیر کسی لاپتہ شخص کو بازیاب کروایا ہو۔

چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کی آزادی کی تحریک میں وزیر اعظم عمران خان کا بھی ایک کردار رہا ہے اور وہ اُنھیں بتائیں کہ اسلام آباد میں کیا ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو تو اس کی ذمہ داری قبول کرنا ہوگی۔

سماعت کے دوران مغوی ساجد گوندل کے اہلخانہ اور ان کی والدہ بھی موجود تھیں۔ ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ان کی والدہ نے دائر کی تھی۔

چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان کی وزارت کے زیر انتظام چلنے والے اداروں نے اپنا کام احسن طریقے سے ادا کیا ہوتا تو آج کسی مغوی کے بچے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے عدالتوں میں نہ آتے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر جہانگیر جدون نے متعدد بار بولنے کی کوشش کی لیکن اُنھیں بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز