برلن (ہمگام نیوز ) فری بلوچستان موومنٹ نے مغربی بلوچستان پر ایرانی قبضے اور حالیہ جاری قتل و غارت گری کے خلاف جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایرانی ایمبیسی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا ـ
مظاہرہ جرمنی کے معیاری وقت کے مطابق دوپہر دو بجے شروع ہوا جو شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ احتجاجی مظاہرے میں فری بلوچستان موومنٹ کے کارکنوں کے علاوہ کرد آزادی پسندوں اور الاحواز کے آزادی پسند کارکنان نے شرکت کی۔
مظاہرین نے مختلف بینر اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے بلوچستان پر ایرانی قبضے اور وہاں پر جاری قتل و غارت گری، انسانی حقوق کی پامالیوں اور مقبوضہ اقوام کے ثقافتی قدغنوں کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔
مظاہرین سے کرد اور الاحواز آزادی پسند نمائندوں کے علاوہ خُدا داد بلوچ، محمود حق پرست،محمد فارس، فواز بلوچ، عبدالواجد بلوچ، بیبگر بلوچ اور محمد بخش راجی بلوچ نے خطاب کیا۔
مقررین نے اپنے خطاب میں بلوچستان کی سیاسی اور تاریخی پس منظر کے علاوہ ایرانی قبضے سے لیکر اب تک کے مقبوضہ بلوچستان کے حالات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان و ایران بلوچ وطن پر قابض ہیں وہاں پر بلوچوں کی نسل کُشی میں مصروف ہیں لیکن فری بلوچستان موومنٹ اپنی بساط کے مطابق اپنی قومی ذمہ داری ادا کرنے کی کوشش کررہی ہے اور یہ توقع رکھتی ہے کہ بلوچ ایک آواز بن کر اپنی قوم کی نمائیندگی کریں گے تاکہ اس تاریخی جبر اور غُلامی سے نجات حاصل کی جا سکے۔
مقررین نے مزید کہا کہ اس وقت خطے کی سیاسی صورت حال کے پیش نظر وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی تاریخی مقبوضہ زمینی وحدتوں کو دنیا کے سامنے موثر انداز میں پیش کرکے حالات سے فائدہ اٹھائیں۔
ہم بلوچستان اور بلوچ قوم کی قومی آزادی کی تحریک چلانے کے دعوے دار کی حیثیت سے ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم خطے کے بدلتے سیاسی صورتحال سے مکمل آگاہ ہوں اور صحیح وقت پر صحیح فیصلے ہی ہمیں اپنی منزل سے قریب تر کرسکتے ہیں ۔
مقررین نے مزید کہا کہ 11 نومبر بلوچستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتا ہے جب انگریزوں کے سازشی عزائم کے تحت بلوچستان کو گولڈ سمتھ لائن کے ذریعے تقسیم کئے گئے بلوچوں کی سرزمین کو 11 نومبر 1928 کے دن ایران نے بزور شمشیر قبضہ کیا گیا۔ ہمیں اپنی تاریخ سے کسی صورت بھی غافل نہیں ہونا چاہئے اور سرزمین کے اس ناجائز، غیر قانونی اور تکلیف دہ تقسیم اور قبضے کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کو تیز کرنا چاہئیے جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔