زاھدان (ھمگام رپورٹ ) اطلاعات کے مطابق بروز جمعہ 25 نومبر کو دزاپ شہر (زاہدان) سے ایک بلوچ شہری کو قابض ایرانی فورسز نے گرفتار کیا۔
اس بلوچ شہری کی شناخت حمید رخشانی ولد سید علی جو کہ محنت کش اور زاہدان کا رہائشی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب قابض ایرانی فورسز کے اہلکاروں نے انہیں اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ خریداری کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلا تھا۔ اطلاع موصول ہونے کے وقت تک اس بلوچ شہری کی حیثیت، ٹھکانے اور کس الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا، کے بارے کوئی معلومات نہیں ہیں۔
دوسری جانب زاہدان کے ایک گاؤں زیارت چمگ سے قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے پانچ بلوچ شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
مقبوضہ بلوچستان سے مزید تفصیلات کے مطابق 24 نومبر کو سیکورٹی فورسز نے زاہدان کے گاؤں زیارت چمگ سے پانچ بلوچ شہریوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ ان بلوچ شہریوں کی شناخت 25 سالہ فرشید حسن زہی ولد حنیف، 29 سالہ جمشید حسن زہی ولد رضائی، 20 سالہ امید حسن زہی ولد شیر محمد، 30 سالہ اسماعیل حسن زہی ولد کریم، 26 سالہ بہزاد حسن زہی ولد رحمدل کے ناموں سے ہوئی ہے، سب مزدوری کرتے تھے اور زاہدان کے زیارت چمگ گاؤں میں رہتے تھے۔
تفصیلات کے مطابق یہ پانچ بلوچ شہری دوسرے کے رشتہ دار ہیں، قابض ایرانی فورسز نے بغیر کسی قانونی وضاحت کے ان کے گاؤں سے حراست میں لیا ہے۔ رپورٹ کی تیاری کے وقت تک ان شہریوں کو کہاں رکھا گیا ہے کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ چابہار میں فورسز کے ہاتھوں بلوچ طالب علم کی گرفتاری کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں مزید رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز چابہار شہر سے ایک بلوچ طالب علم کو سادہ لباس میں ملبوس فورسز نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے ـ
اس بلوچ طالب علم کی شناخت 23 سالہ علی رضا رئیسی ہے جو کہ چابہار آزاد یونیورسٹی میں ابتدائی تعلیم کا طالب علم اور سرباز شہر کا رہائشی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ علی رضا گزشتہ روز نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے چابہار گرینڈ مسجد گئے تھے، جس کے بعد انہیں سادہ لباس میں ملبوس فورسز نے ان کے گھر کے سامنے سے گرفتار کر لیا۔ خبر لکھے جانے تک اس بلوچ شہری کی گرفتاری کی وجہ اور اسے کہاں لے جایا گیا ہے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے