واشنگٹن (ہمگام نیوز) امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے “تحریر الشام” تنظیم کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح تنظیم اور اس کے سربراہ احمد الشرع کے حوالے سے حتمی فیصلہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آئندہ انتظامیہ کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔ یہ بات تین با خبر امریکی ذمے داران نے امریکی اخبار Washington Post کو بتائی۔

مذکورہ امریکی ذمے داران کا کہنا ہے کہ “گذشتہ برس کے اواخر میں شامی صدر بشار الاسد کا تختہ الٹ کر دنیا کو حیران کر دینے والے اسلام پسندوں کو پہلے یہ ثابت کرنا چاہیے کہ انھوں نے شدت پسند جماعتوں بالخصوص القاعدہ تنظیم سے اپنے تعلقات ختم کر لیے ہیں … اس کے بعد دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے ان کا نام نکالا جائے گا”۔

تحریر الشام تنظیم کا نام غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں باقی رہنے سے امریکی شہریوں کے لیے اس تنظیم کو “مادی سپورٹ” پیش کرنا غیر قانونی ہو گا۔

عالمی برادری کے اندر اس بات پر وسیع اتفاق ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ کی خانہ جنگی کے بعد شام کو مزید امداد اور تعمیر نو کے منصوبوں کی اشد ضرورت ہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے پیر کے روز شام پر عائد کئی مرکزی پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا۔ اس کا مقصد ملک کی بحالی کو فروغ دینا اور عبوری حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ نے چھ ماہ کے لیے عمومی اجازت نامہ جاری کیا ہے۔ اس کے تحت شامی حکومت کے ساتھ معاملات کی اجازت ہو گی۔ اس طرح انسانی تنظیمیں پانی ، نکاسی آب اور بجلی وغیرہ جیسی خدمات پیش کر سکیں گی۔ علاوہ ازیں پابندیوں کے خوف کے بغیر شامی حکومت کے ساتھ مخصوص معاملات مثلا توانائی کی فروخت وغیرہ جیسے امور طے پا سکیں گے۔ ایک امریکی ذمے دار کے مطابق “تحریر الشام” تنظیم کی جانب سے خود کو دہشت گرد جماعتوں کی فہرست سے نکالنے کے لیے مطلوبہ اقدامات کے لیے وقت درکار ہو گا اور بائیڈن انتظامیہ نے فی الوقت درست فیصلہ کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ریک گرینیل کا کہنا ہے کہ بشار الاسد کا تختہ الٹنے والی ملسح جماعتیں مختلف نوعیت کے لوگوں کا امتزاج ہیں۔ گذشتہ ماہ “نیوز میکس” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ “ہم ان کے افعال کے ذریعے ان کا فیصلہ کریں گے”۔