لندن (ھمگام نیوز) برطانیہ نے پیر کے روز ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے سات اعلیٰ عہدے داروں پرپابندیاں عایدکردی ہیں۔ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ اس گروپ کی مالی سرمایہ کاری کا انتظام کرنے کے ذمہ دارہیں۔
برطانیہ کی نئی پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں پاسداران انقلاب کوآپریٹو فاؤنڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے پانچ ارکان اوردوصوبوں تہران اور البرزمیں کام کرنے والے سپاہ پاسداران انقلاب کے دو سینیرکمانڈرشامل ہیں۔
برطانوی وزی خارجہ جیمزکلیورلی نے کہا کہ “آج ہم پاسداران انقلاب کے ان سینیر رہنماؤں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں جو حکومت کے وحشیانہ جبر میں رقوم بھیجنے کے ذمے دارہیں‘‘۔
برطانیہ نے یورپی یونین اورامریکا کے ساتھ مل کرحالیہ مہینوں میں ایران کے خلاف متعدد پابندیاں عاید کی ہیں۔ان میں ستمبرمیں نوجوان ایرانی کردخاتون مہساامینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد مظاہروں پربڑے پیمانے پرپُرتشدد کریک ڈاؤن کا حوالہ دیاگیاہے۔
مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے 1979ءکے اسلامی انقلاب کے بعد سے حکمران مذہبی نظام کودرپیش سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہیں۔ایران مغربی طاقتوں پر بدامنی کو ہوا دینے کا الزام عاید کرتا ہے۔ایرانی سکیورٹی فورسزنے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے مہلک تشدد کااستعمال کیاہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب کا قیام 1979ء کےانقلاب کے فوراً بعد شیعہ مذہبی نظام کے تحفظ کے لیے عمل میں لایا گیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اس کے پاس فوج، بحری اور فضائی یونٹوں کے ساتھ 125،000 افراد پر مشتمل سپاہ ہے۔اس کے تحت بسیج مذہبی ملیشیا کواکثرمظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں استعمال کیا جاتا ہے