کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بی آر سی الاونس بحال نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ریزیڈنشیلز کالجز صوبے بھر میں اپنی کارگردگی کی وجہ سے جانے جاتے ہیں. بھرپور کارگردگی کی بدولت انہیں ایک اسپیشل الاونس (بی آر سی الاونس)دیا گیا جس کے تحت ملازمین کو انکے بنیادی تنخواہ کے موجودہ 85 فیصد کے برابر ملتا رہا اور اسی کے ساتھ کچھ اضافی زمہ داریاں ان کے سپرد کی گئی جن میں ہاسٹلز میں طلباء کی تعلیمی سرگرمیوں میں رہنمائی کرنا شامل تھا یوں ملازمین اپنی اضافی زمہ داریوں کو بخوبی نبھارہے تھے اور ہاسٹلز میں ہر روز تین مرتبہ طلباء کے رومز میں جاکر ان کے مسائل سنتے تھے۔ملازمین کی اسی رویے کی وجہ سے طلباء اپنی تعلیمی سرگرمیوں سے بھی مطمئن تھے مگر بد قسمتی سے ایک نوٹیفیکشن کے زریعے 30 جون2015 بی آر الاؤنس کو منجمند کیا گیا۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حقیقت برملا ہے کہ ملازمین کی بہترین کارگردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور یوں ایک نوٹیفیکشن کے زریعے ان الاونس کو منجمند کرنا بی آر ملازمین کی حق تلفی کے ساتھ ساتھ طالبعلموں کے لئے بھی باعث تشویش ہے اس الاونس کی بحالی کے لئے ملازمین نے احتجاج کا راستہ اختیار کیا اور کئی مرتبہ ہڑتال بھی کئے گئے بعد ازاں اس کے نتیجے میں انہیں یہ یقین دہانی کرائی گی کہ انکا مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے گا۔ لہذاں وہ اپنی ڈیوٹی دوبارہ شروع کریں اسی دوران 21 نومبر 2016 کو بورڈ آف گورنر آف بی آر سی کی میٹینگ بلائی گئی جہاں بی آر الاونس کی بحالی کی منظوری دی گئی مگر یہ الاونس کی منظوری بس ایک اعلان تک محدود رہ گئی ہے اس فیصلہ پر ابھی تک کوئی عمل در آمد نہیں ہوسکا۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس مطالبات کی منظوری نہ ہونے اور جھوٹے وعدوں پر ملازمین نے ایک مرتبہ پھر احتجاج کا راہ اپنایا وزیراعلی سمیت تمام حکومتی زمہ داروں سے ملاقات کی گئی ان میں متعدد صوبائی وزراء وزیر تعلیم سیکریٹری تعلیم سیکرریٹری فنانس علاقائی و سماجی نمائندگان شامل تھے اسی دوران کئی ماہ روزانہ کی بنیاد پر صوبائی سیکریٹریٹ کے دفتر کا چکر لگاتے رہے مگر زبانی یقین دہانی کے علاوہ الاؤنس کی بحالی کیلیے کوئی عملی اقدام نہیں آٹھایا گیا بالآخر تمام ملازمیں نے متفقہ طور پر جناب سیکریٹری تعلیم بلوچستان کو پرنسپل کے توسط سے ایک مراسلہ لکھا کہ اگر بی آر الاونس ایک مہینے کے اندر بحال نہ کی گئی تو ملازمین مجبورا پنی اس اضافی زمہ داریوں سے دستبردار ہونگے۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اگر ملازمین اپنی زمہ داریوں سے سبکدوش ہونگے تو اس کا منفی اثر طلباء پر پڑے گا اور طلباء کے تعلیمی رہنمائی پر کافی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔بی آر سی الاؤنس کے منجمد کرنے کے ساتھ بی آر کے ملازمین کو دیگر مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑرہا. بی آر سی تربت کے اساتذہ کے کواٹر کی بجلی کاٹ لی گئی اور انہیں حکم دیا گیا کہ وہ بجلی کے میٹرز اپنے نام کردیں۔ان تمام مسائل سے بی آر سی کی تعلیمی کارکردگی کے ساتھ ساتھ طلباء پر منفی اثرات ہوں گے۔لہذا تمام حکام اعلی سے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ بی آر سی الاؤنس کی بحالی سمیت تمام مسائل کا جلد سے جلد حل نکالیں تاکہ تمام ملازمیں اپنے سرگرمیوں کے حوالے سے مطمین ہو کر اضافی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں۔