دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں جاری فوجی آپریشن میں سیاسی کارکنان کے گھروں کو مسمار...

بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن میں سیاسی کارکنان کے گھروں کو مسمار کرنا نہایت ہی تشویشناک امر ہے.بی ایس او آزاد 

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشنز میں سیاسی کارکنان کے گھروں کو مسمار اور چادر و چار دیواری کی پامالی کی جارہی ہے جو کہ نہایت ہی تشویشناک عمل ہے انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے سے بلوچستان میں فوجی آپریشن میں شدت لائی گئی ہے اور اس دورانیہ میں سیاسی کارکنان کے گھروں پر چھاپے اور لوٹ مار کا تسلسل جاری ہے ۔ رواں ہفتے مند میں جاری فوجی آپریشن میں شہید وطن بانک کریمہ بلوچ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی ۔ اس کے علاوہ دیگر درجنوں کارکنان کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے اور خاندان کے افراد کو زدوکوب کرنے کے ساتھ توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے۔ اس طرح کی غیر انسانی عمل انسانی حقوق، اقدار اور اصولوں کے منافی ہیں اور ایسے عمل کے خلاف عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ایک سوالیہ نشان بن چکی ہے ۔

 انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں جاری غیر قانونی فوجی آپریشن سے تمام علاقوں کو تسلسل سے ساتھ نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ گزشتہ دہائی سے بلوچستان میں تسلسل کے ساتھ انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے ۔ جہاں ایک جانب سیاسی کارکنان کاقتل عام کیا جارہا ہے تو دوسری جانب سینکڑوں سیاسی کارکنان عرصوں سے عقوبت خانوں کے نظر کیے گئے ہیں ۔ بلوچستان میں جاری ظلم و بربریت اور سیاسی سرگرمیوں پر قدغن کے باعث سینکڑوں سیاسی کارکنان جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے بلوچ سیاسی کارکنان بیرون ملک بھی محفوظ نہیں ہیں جس کی واضح مثال لمہ وطن بانک کریمہ بلوچ اور ساجد بلوچ کی یورپ میں بہیانہ اور پراسرار شھادتیں ہیں۔

 اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ بلوچ قومی تشخص کی خاطر جدوجہد کرنے والے جہدکاروں کے گھروں پر چھاپہ مارنا اور گھروں کو مسمار کر کے خاکستر کرنا بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ بلوچستان میں تسلسل کے ساتھ انسانی حقوق اور اقدار کی پامالی پر عالمی اداروں کی خاموشی ظلم وستم کو مزید تقویت دینے کے مترادف ہے ۔ ہم اقوام متحدہ سمیت تمام عالی انسان حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ریاستی عتاب کے شکار بلوچوں کی دادرسی کیلئے عملی قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر جوابدہ کریں۔

یاد رہے حال ہی میں قابض ریاست کی طرف سے جبری گمشدگیوں اور فوجی آپریشنز میں تیزی لائی گئی ہے۔

Previous article
سوراب:جبری لاپتہ ہونے والے دو بلوچ فرزند بازیاب، جلیل ریکی کا کزن تاحال لاپتہ سوراب (ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان کے شہر سوراب سے گذشتہ دنوں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے نوجوانوں میں سے دو بازیاب ہوگئے جبکہ شهید جلیل ریکی کا کزن تاحال لاپتہ ہیں۔  اطلاعات کے مطابق گذشتہ دنوں سوراب بازار سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے دو نوجوان محمد عرفان ولد محمد حکیم ریکی اور ذالقرنین ولد حاجی فرید ریکی گزشتہ رات کراچی سے بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔ یادرہے جلیل ریکی کا کزن محمد آصف ریکی اور الہ دین ریکی والد شبیر احمد کو 30 مارچ شام 5 بجے مذکورہ نوجوانوں کے ساتھ جبری طور پرحراست میں لیکر علاقے کے ملٹری کیمپ میں منتقل کردیا گیا تھا جس کے بعد لاپتہ نوجوانوں کے اہلخانہ نے سوراب تھانہ میں ابتدائی رپورٹ درج کروائی تھی۔مذکورہ نوجوان باریاب ہوگئے لیکن جلیل ریکی کا کزن تاحال لاپتہ ہیں ۔ ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان ،سماجی اور سیاسی جماعتوں و تنظیمیوں کی طرف سےجبری گمشدگی کی موجودہ لہر کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے قابض ریاست کی اس غیر انسانی عمل کی شدید مذمت کی گئی ہے
Next article
یہ بھی پڑھیں

فیچرز