دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں شعور کا گلا گھونٹ کر انتہا پسندی کو فروغ دیا...

بلوچستان میں شعور کا گلا گھونٹ کر انتہا پسندی کو فروغ دیا جارہا ہے : جاوید بلوچ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز )بلوچ اسٹو ڈنٹس آرگنا ئزیشن کا ایک اہم اجلاس بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ میں بی ایس او کے سرکل پر منعقد ہوا جس مین بلوچستان کی سیاسی قومی صورتحال تعلیمی پسماندگی اور بلوچستان یونیورسٹی میں بلوچ کش تعلیم دشمن ناروا قدامات و میرٹ کے نام پر اہلیت پر نااہل لوگوں کو مسلط کرے سمیت امور پر تفصیلی بحث و مباحثہ ہوا۔ اس اہم اجلاس کے مہمان خاص بی ایس او کے مرکزی آرگنائزر جاوید بلوچ تھے۔جس کی صدارت یونٹ سیکرٹری شوکت بلوچ جبکہ بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری یاصف بلوچ ممبر سنٹرل کمیٹی منیر جالب بلوچ زونل صدر منیر بلوچ نوشکی زون کے صدر عتیق بلوچ سمیت سینئر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی حالات تشویش ناک حد سے بڑھ کر بلوچ قوم پر قہر بن کر ان کی قومی سیاسی اور انسانی حقوق وعظمت کو پامال کر رہی ہے۔تعلیمی تنزلی میں شدت اور کرپشن کی انتہاء نے تعلیم کے مقدس نام کو بھی داغدار بنا دیا ہے۔بلوچ قوم کے نام پر منعقدہ سیمینار کے انعقاد پر خواتین ایکٹیوسٹ سبین محمود کو کراچی میں قتل کرکے بلوچ وسائل کو زیر عتاب رکھنے کی روش کو تحفظ دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔کہ بلوچستان کے مسائل پر لب کشائی زندگی کو خیر باد کہنے کی نوید ثابت ہو گی۔آپریشن میں مسلسل تیزی پر چشم پوشی اور حالات کو ٹھیک کہہ کر نا جانے کس کو دھوکہ دینے کی کوشش تخت حکمرانی سے محضوض ہو رہے ہیں۔سبین محمود کی قتل سفاقانہ ہے۔اگر یہ کوئٹہ میں ہوتا تومیڈیا اسے توجہ دیتے اور بلوچستان میں مذید کشت خون کو بڑھا کر دہشت گردی کے نام پر بلوچ قوم کو انسانی حقوق سے ہاری نوازشات سے مستفید کرتے ۔یہاں شعور کا گلا گھونٹ کر جہالت نا خواندگی کو فروغ دیکر انتہاء پسندی کو توسیع دی جا رہی ہے۔شعور علم سے حاصل ہوتی ہے ۔تعلیم کے نام پر سیاسی شعبدہ بازی جاری ہے۔ بلوچستان کی واحد جامعہ بلوچستان یونیورسٹی کے حالت یہ ہے ۔ وی سی و یونیورسٹی انتظامیہ سارا دیہان کرپشن تقرری سفارش اور تعلیم دشمن فیصلوں سے ادارے کی افادیت کو کمزور بنا رہے ہیں۔یو نیورسٹی میں جہاں ان کے من پسند لوگوں کے لئے گنجائش موجود ہو وہاں رسمی طور پر بیٹھ کر میرٹ کے خلاف سفارشی بنیادوں پر نا اہل لوگوں کی تقرریاں کر رہے ہیں۔ جبکہ شعبہ آرکیالوجی کی افتتاح گزشتہ سال صوبائی حکام اعلیٰ نے کرکے بجٹ مہیا کیا اور طے ہوا کہ نئے سال سے داخلہ دیا جائیگا۔جس کی فائل کو دبا کر تا حال نا معلوم رکھا گیا ہے۔جبکہ صوبائی وزراء یونیورسٹی کا یاترا کرکے پرچی پر اپنے سفارشی لوگوں کو بطور لیکچرر تعنیاتی کی سفارش تھما دیتے ہیں۔اس وقت وی سی اور میرٹ کے دعویدار اور تعلیمی ایمرجنسی والے اہلیت میرٹ کو کیوں بھول جاتے ہیں۔ بی ایس او بلوچستان یونیورسٹی کی احتجاج بلوچستان کے موجودہ سیاسی و تعلیمی تناظر میں اہمیت کے حامل ہے۔ جسے موثر بناکر بلوچ اثاثہ بلوچستان یونیورسٹی میں بلوچ متصادم فیصلوں اورحق نمائندگی کو کم کرنے کی پالیسیوں پر تحریک میں وسعت لائی جائے۔ کونکہ بلوچستان کے سیاسی قومی حالت کے تناظر میں بی ایس او بہ یک وقت مختلف محاذوں سے بلوچ قومی تاریخی سماجی زمینی حق ملکیت سمیت شعوری ارتقائی عمل تعلیمی حقوق کے لئے جدوجہد کرکے شہیدوں کی قربانی اور عمل کو زندہ رکھتے ہوئے مشکل اور کٹھن دور سے گزر کر بلوچ قومی بقاء کی جنگ لڑھ رہی ہے۔ بی ایس او کے کارکن مصلحت پسند عناصر کی منفی طرز عمل کو نظر انداز کرکے قومی ہدف کی حصول کے لئے تنظیمی سرگرمیوں میں بھر پور شرکت کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز