لندن ( ہمگام نیوز)بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان کبھی بھی کسی معائدے کے تحت پاکستان کا حصہ نہیں بنا بلکہ پاکستان بزور بندوق بلوچستان پر قابض ہوا ہے اور بلوچستان میں گزشہ تقریبا ۶۸ سالوں سے بلوچ قوم پر مظا لم ڈہا رہا ہے ۔ بلوچ رہنما نے کہا کہ برطانیہ یورپی یونین سے اس لیے الگ ہوتا ہے کہ برطانیہ کے امیگریشن اور انسانی حقوق اور فری بارڈرز کے حوالے سے کچھ قوانیں یورپی یونین میں طے ہوتے ہیں ۔ یورپی یونین سے علحید گی کو برطانیہ اپنی آزادی تشبیہ دے رہا ہے جبکہ بلوچستان پر ایک دوسرا ملک قابض ہو کر وہاں بلوچ قوم کی قتل و غارتگری کر رہا ہے اور بلوچستان میں پنجابیوں کی بغیر روک ٹوک کے آبادکاری کی جارہی ہے اور بلوچستان کے ساحل و سائل پر پاکستان قابض ہو کر پہلے خود لوٹ رہا تھا اور اب اس لوٹ مار میں چین شریک دار بن چکا ہے لیکن پھر بھی آج برطانیہ سمیت چند دوسرے ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ بلوچ قوم کو پاکستان کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہوئے آپس میں تمام مسائل حل کرلینے چاہیے ۔ جب بر طانیہ یورپی یونین جیسے جمہوری ادارے میں چند مشرکہ قوانین کو اپنی آزادی پر سمجھوتہ سمجھتا ہے تو کس اخلاقی اور سیاسی جواز کے تحت برطانیہ سمیت دوسرے ممالک بلوچ قوم کو اپنی حق آزادی پر سمجھوتے کا دَرس دیتے ہیں؟
حیربیار مری نے کہا کہ سکاٹ لینڈ اور انگلستان نے ایک مشرکہ معائدے کے تحت الحاق کیا تھا، دونوں کا اتحاد باہمی اور قانونی تھا۔ دو سال قبل آزادی کے لیے ریفرنڈم کیا گیا جہاں سکاٹ لینڈ کے قو م وطن پرستوں نے آزادی کی بھرپور تحریک چلائی ۔ اس دوران وہاں کوئی قتل و غارت نہیں کی گئی نہ ہی آزادی پسند وں کو اٹھا کر غائب کیا گیا۔ دوسال پہلے عوام نے سکاٹ لینڈ کو آزادی دلانے کے بجائے برطانیہ میں رہنے کا اظہار کیا۔ اب برطانیہ کی یورپی یونین سے علیدگی کے ووٹ کے بعد سکاٹ لینڈ کی قوم پرست قوتیں پھر سے آزادی کا مطالبہ کررہی ہیں تاکہ عوام یہ فیصلہ کرسکیں کہ آیا وہ بھی برطانیہ کی طرز پر یورپ سے علیدہ ہونا چاہتے ہیں وہ سیاسی اور معاشی طور پر یورپ کے ساتھ ہمہآنگی کرنا چاہتے ہیں۔ جب کہ بلوچستان نہ سکاٹ لینڈ ہے اور نہ کسی قانونی عہدنامہ کے تحت پاکستانی ریاست کا حصہ بنا نہ ہی بلوچ عوام نے پاکستان کے ساتھ کبھی رہنا چاہا ہے۔ مگر اس کے با وجود بلوچستا ن کی آزاد حیثیت کو پاکستان نے بزور طاقت ختم کیا، اور وہاں تمام انسانی حقوق کے عالمی قوانیں کی دھجیاں اڑا ہی جارہی ہیں ۔ اس کے باوجود برطانیہ سمیت عالمی برادری بلوچستان کے مسلے پر خاموش ہے۔
بلوچ رہنما نے کہا جس طرح ۱۹۹۰ میں عراق نے کویت پر قبضہ کیا تھا اور عالمی قوانین کا پاس رکھتے ہوئے عالمی برادری کی جانب سے کویت کو آزادی دلائی گئی بالکل اسی طرح بلوچستان پر بھی پاکستان نے قبضہ کیا ہے اور عالمی قوانین کے تحت بلوچستان کا بھی یہ حق ہے کہ وہاں سے قبضہ گیرروں کو عالمی طاقتیں نکال باہر کریں۔ حیربیار مری نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بلوچستان اور کویت کے مسلے اور قبضہ گیروں کے ارادوں میں ذرا بھی فرق نہیں ہے عراق نے کویت کو تیل کے وسائل کے لیے قبضہ کیا تھا اسی طرح پاکستان نے بلوچستان پر تیل گیس اور معدنی وسائل اور تزویراتی و اسٹریٹیجک اہمیت stratgic locationکی وجہ سے قبضہ کیا ہے۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ پاکستان بلوچ سر زمین پر قابض ہے اور قابض طاقت بھی مقبوضہ سرزمین پر عالمی قوانین کی پابند ہوتی ہے۔ بلوچستان کی آزادی سلب کرنے کے علاوہ پاکستان ایک قابض کے طور پر بھی ان تمام قوانیں کی خلاف ورزی کررہا ہے جن کی پیروی تمام قابض طاقتوں پر لازم ہے۔ ان قوانین کے تحت قابض اپنے لوگوں کو مقبوضہ سرزمین میں آباد نہیں کرسکتا ، نہ ہی مقبوضہ سرزمین کے عوام کو اپنی مسلح اداروں میں بھرتی کرسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقبوضہ سرزمین کے عوام تک خوراک کی رسائی اور بنیادی طبی سہولیات فراہم کرنا بھی قابض ریاست کی قانونی ذمہ داری ہے۔ لیکن بلوچستان میں پاکستانی ریاست قوانین پر عمل کرنے کے بجائے بلوچ عوام کو تمام طریقوں سے ختم کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے جس کا واضح ثبوت بلوچستان میں بلوچ نوجوانوں کی قتل عام اغوا اور بلوچستان میں خوراک اور بنیادی طبی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کی دوران زچگی اموات اور بچوں کی شرح اموات خطے میں سب سے زیادہ ہے۔
حیربیار مری نے کہا کہ اگر اب بھی عالمی برادری نے بلوچستان کے مسلئے پر توجہ نہیں دی تو پاکستان اور چین مل کر بلوچستان کے راستے پورے سنٹر ل ایشیا پراقتصادی کالونی بنا کر یورپ ، امریکہ سمیت دنیا کے تمام جمہوری طاقتوں میں دہشت گردی پھیلائیں گے ۔ اسی لیے اب بھی وقت ہے کہ دنیا پاکستان اور چین کا راستہ روکنے کے لیے اور بلوچستان میں قتل و غارت گری بند کرنے کے لیے بلوچ قومی آزادی کی کھل کر حمایت کرے اور چین اور پاکستان کا نوآبادیاتی خواب کو چکنا چور کرنے میں بلوچ قوم کی مدد کریں کیونکہ آزاد بلوچستان ہی اس خطے میں دہشت گردی کے خلاف ایک دیوار بن سکتا ہے جس سے نہ صرف افغانستان ، ہندونستان بلکہ پاکستان کی دنیا بھر میں پھیلائے گئے دہشت گردی کے نیٹ ورک کمزور ہوجائنگے اور دنیا سے دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے مہذ ب ممالک کے صف میں ایک سیکولر اور ملک کا اضافہ ہوگا اور بلوچستان کے وسائل پاکستانی دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو مظبوط کرنے کے بجائے دہشت گردی کو اس خطے سے قلع قمع کرنے میں مددگار ثابت ہونگے۔ اور ان وسائل سے نہ صرف بلوچ بلکہ بلوچستان کے ہمسایہ ممالک افغانستان اور دیگر سنٹر ل ایشین ممالک میں اقتصادی ترقی کی نئی راہیں کھل سکیں گے انھوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ دنیا اس نقطہ کو ذہن نشین کرلیں کہ پاکستان اگر اپنے مذہبی اسٹریٹیجیک اثاثوں کو بنگلہ دیش کی آزادی کو کاونٹر کرنے کے لیے البدر اور الشمس کی طرح استعمال کرسکتا ہے ،بلوچ قومی تحریک کے خلاف انھیں استعمال کررہا ہے ،انڈیا،افغانستان کے خلاف یہ اثاثہ استعمال ہوسکتے ہیں تو کیا پاکستانی ایٹم بمب جو مذہبی نظریہ کے تحت بنایا گیا ہے کل کو ان دشت گردوں کے ہاتھوں نہیں لگ سکتا ہے اگر یہ ایٹم بمب مذہبی دشت گردوں کے ہاتھوں لگ گیا تو ہزار گناہ 9/11جیسی ہلاکتیں اور تباہی دنیا میں یہ پھیلاسکتے ہیں ۔جو ملک مذہبی انتہا پسندی کو بلیک میلنگ اور ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرسکتا ہے اور انھیں اپنا ریاستی ستون سمجھتا ہے پھر اس طرح کے نامُہذب اور ناتربیت یافتہ وحشی ملک سے جواب دہی اورذمداری کا توقع کرنا حماقت ہوگی ۔
حیربیار مری نے کہا کہ اگر روانڈا میں نسل کشی اور شام میں بشار السد کی لوگوں پر تشدد ااور قتل و غارت گری پر برطانیہ اور دوسرے مہذب ممالک خاموشی اختیار نہ کرتے تو آج بشار السد کی معصوموں پر کیمیل ہتھیاروں کے استعمال کو روک سکتے تھے لیکن عالمی برادری کی خاموشی اور سب کچھ دیکھ کر چھپ سادھ والی پالیسی نے بشارالسد کو مزید شہ دیا ہے کہ وہ شام میں عالمی جنگی قوانین توڑ رہے ہیں اسی طرح پاکستان بلوچستان میں بلوچوں کی قتل و غارت گری کر رہا ہے اوربلوچستان کے کچھ علاقوں میں جہاں آزادی پسندوں کا کنٹرول مضبوط تھا وہاں پاکستانی فوجی جارحیت سے کنٹرول نہیں جما سکے تو وہاں کئی مرتبہ کیمیکل ہتھار استعمال کئے اس کی وجہ بھی عالمی برادری کی خاموشی ہے جس سے پاکستان کو مزید شہ مل رہا ہے اور بلوچستان میں شام کی طرح کا تباہہی پھیلا رہا ہے
بلوچ رہنما نے کہا کہ پاکستان کی مذہنی انتہاپسندی کو بطوربلیک میلنگ استعمال کرنے کا واضع ثبوت پاکستان کی انتہاپسندوں سے متعلق معلومات یا انہیں ان ملکوں کے حوالے کرنے کے بدلے برطانیہ اور دوسرے ممالک میں مقیم بلوچ لیڈروں کی ملک بدری کا مطالبہ ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان براہ راست مذہبی جنونیت کا ذمہ دار ہے اورمذہبی انتہا پسندی پھیلانا پاکستان کی ریاستی پالیسی ہے
برطانیہ کے پارلیمنٹ پر حالیہ دہشت گردی کے واقع میں ملوث شخص خالد مسعود جس کے تعلق کے حوالے سے برطانیہ جیسا طاقتور ملک نام نہیں لے رہا ہے اور اسے برطانوی نژاد کہہ رہا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستانی آرمی کے ریٹائرڈ اور آن ڈیوٹی جنرلز براہ راست برطانیہ کو بلوچ لیڈروں کی پناہ دینے کے خلاف بات کرتا ہے حالانکہ بلوچ لیڈروں کو برطانیہ میں پناہ عالمی قوانین کے عین مطابق ملا ہے ۔ پاکستان کے اس طرح کے مطالبوں اور بلیک میلنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی قوانین اور سفارتی طور طریقوں سے بھی نابلد ہے اس کی مثال لاہور میں ہونے والے دھماکوں کے بعد افغانستان کے سفارتی اہلکاروں کو پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹر بلانا ہے
حیربیار مری نے کہا کہ اس لیے مغربی ممالک پاکستان جیسے درندے ملک کو اپنے جیسے جمہوری اور ذمدار ملک کے سانچے اور ماڈل کے طور پر دیکھنے کے بجائے اسکو اسی کے اصل روپ میں دیکھ کر بلوچ مسلہ کو سمجھنے کی کوشش کریں پاکستان اسکاوٹ لینڈ اور کیوبک کی طرح بلوچ مسلہ کو حل کرنے نہیں دیتا ہے بلکہ اس نے قومی آزادی کی تحریک کو ننگی جاریت سے دبانے کی کوشش کی ،ظلم وجبر سے پاکستان نے بلوچستان کو ایک قید خانہ میں تبدیل کیا ہوا ہے ۔ پاکستان نے ظلم جبر اور بربریت میں یوگوسلاویہ ،سوڈان اور ہنڈونیشیا سے تجاوز کیا ہوا ہے وہاں ان قابض ممالک کے خلاف مغرب نے جس طرح ڈیل کیا بلکل اسی طرح کا سلوک پاکستان کے خلاف بھی کرکے بلوچ قوم کو پاکستانی بربریت سے نجات دلایا جاسکتا ہے