سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںبلوچستان کو تقسیم کرنے کا منصوبہ ناکام ہونے کے برابر ہے۔

بلوچستان کو تقسیم کرنے کا منصوبہ ناکام ہونے کے برابر ہے۔

بلوچستان (ہمگام نیوز) اسکینڈے نیویائی ممالک میں رہنے والوں تمام بلوچوں نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ایک بار پھر، سرزمین بلوچستان کو تقسیم کرنے کا منصوبہ شہ سرخیوں میں رہا ہے۔ بلوچوں کے قومی مفادات اور بلوچی شناخت کے خلاف ایک منصوبہ جو حسین علی شہریاری اور حبیب اللہ دہمردہ جیسے غدار عناصر اور آئی آر جی سی کے کچھ کرپٹ کمانڈروں نے حکومت پارلیمنٹ کو پیش کیا ہے۔

بلوچستان کی سرزمین ہزاروں سالوں سے بلوچ عوام کا آبائی وطن ہے اور اب بھی لاکھوں بلوچوں کی ہے۔

ایرانی مقبوضہ بلوچستان کی تقسیم 1937 اور 1967 میں مکمل طور پر بلوچ عوام کے قومی مفادات کے خلاف تھی اور قبضہ گیروں کے مقاصد و مفادات بھی کے مطابق تھی۔

بلوچستان کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ اب بھی بلوچ عوام کے مفادات کے ساتھ مکمل تضاد میں ہے۔ اس سامراجی منصوبے کے غیر انسانی اہداف حسب ذیل ہیں۔

بلوچستان پر قبضہ جاری رکھنا، بلوچ قومی اثاثوں پر قابو پانا اور لوٹ مار کرنا، بلوچ قوم کو منتشر کرنا، جنوبی بلوچستان اور ساحلی علاقوں میں غیر بلوچ آبادی والا صوبہ تشکیل دینا، لاکھوں غیر بلوچوں کو بلوچستان کی بندرگاہوں اور ساحلوں پر لانا، بلوچ عوام پر مزید سخت جبر کرنا, منظم طریقے سے بلوچوں کو اپنے وطن سے جلا وطن کرنا، شمالی بلوچستان کو ایک صوبے کے طور پر تشکیل دے کر غیر مقامی تارکین وطن کے حوالے کرنا، بلوچستان کے ساحل وسائل اور معدنی دولت کو علاقائی معاشی مافیا کے حوالے کرنا اور آخر کار بلوچستان کے تاریخی نام کو ختم کرنا شامل ہے.

مقبوضہ بلوچستان ایک سرزمین ہے جس کی ایک طویل تاریخ ہے ۔بلوچستان کی سرزمین بلوچ عوام کی ہے اور بلوچستان کا تاریخی نام ہمیشہ کے لئے رہے گا۔

بلوچستان ہمارا وطن ہے بلوچستان ہمارے وجود اور زندگی کی اساس ہے۔ بحیثیت قوم ہماری تاریخی شناخت اور وجود اس سرزمین سے جڑا ہوا ہے۔

ہم اسکینڈی نیوینائی ممالک Scandinavian countries
میں بسنے والے بلوچ اعلان کرتے ہیں کہ ہم بلوچستان کو تقسیم کرنے کے منصوبے کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ ہم نہ صرف تقسیم کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں بلکہ الگ الگ اجزاء (جنوبی خراسان ، جنوبی کرمان اور ہرمزگان سے ملحقہ) اور بلوچستان کی سرزمین کے انضمام کو بھی چاہتے ہیں۔

اسکینڈے نیویائ ممالک میں رہنے والوں تمام بلوچوں کی آواز.

یہ بھی پڑھیں

فیچرز