شال ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی کال
“نہ جبر کو، نہ پاکستان کے ظلم کو‘‘ مانتے ہیں ۔ کے عنوان پر خضدار ،گوادر،جیونی اور چاسر میں بھی ریلیاں نکالی گئیں مظاہرہ کیاگیا ۔
ریلیوں میں بڑی تعداد میں مرد ،خواتین شامل تھے ۔
اس سلسلے میں خضدار میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جہاں پرامن مظاہرین پر ریاستی وحشیانہ کریک ڈاؤن کی مذمت کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔ مظاہرین نے تمام گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی اور جبری گمشدگیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔
باقی بلوچستان کی طرح خضدار کے عوام بھی غیر متزلزل عزم کے ساتھ مزاحمت جاری رکھتے ہوئے ثابت کر رہے ہیں کہ انصاف اور وقار کے لیے لڑنے والی قوم کے عزم کو کوئی طاقت نہیں توڑ سکتی۔
اس طرح گوادرمیں بی وائی سی ریلی دوران مقررین نے کاہکہ عوام کو کچلا نہیں جا سکتا یہ ہر ایک بلوچ کی تحریک ہے۔
انھوں نے کہاکہ ریاست نے ہمارے پرامن احتجاج کے خلاف تشدد کا استعمال کیا، مظاہرین پر گولیاں چلائیں، اور بلوچوں کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش میں ہماری قیادت کو گرفتار کیا۔ لیکن بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) غیر متزلزل ہے – یہ ہر ایک بلوچ کی تحریک ہے، اور ہم خاموش رہنے سے انکاری ہیں۔
جونی میں جاری ریلی دوران مقررین نے کہاکہ
ہم خاموش رہنے سے انکار کرتے ہیں—جیونی ہر مزاحمت میں مظلوم کے ساتھ کھڑا ہے ۔
مقررین نےکہاکہ جیوانی کے عوام ریاستی جبر کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ وحشیانہ کریک ڈاؤن اور ڈاکٹر مہرنگ بلوچ اور دیگر کارکنوں کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
مقررین نے قابض ریاست کو للکار تے کہاکہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، براہ راست فائرنگ اور تشدد کے باوجود مزاحمت کا جذبہ غیر متزلزل ہے۔
جدوجہد جاری ہے۔ ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
ادھر چارسار میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
مظاہرین نے کہاکہ چارسار کے عوام ریاستی ظلم و بربریت کے خلاف مزاحمت کی بڑھتی ہوئی لہر میں شامل ہو گئے ہیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں ڈاکٹر مہرنگ بلوچ، لالا وھاب ،سمیع دین، بیبرگ بلوچ اور دیگر تمام گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیاجائے