کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے اپنے مرکزی بیان میں گودار میں طالبات کو کالجوں اور اسکولوں سے دور رہنے کی دھمکیوں شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طور ان ان دھمکیوں کا نوٹس لے کر تمام طلبا و طالبات کو تحفظ دینے کو یقینی بنائے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس سے پہلے بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اسکولوں پر حملے ، طالبات کو دھمکیاں ملتی رہی ہیں لہاذہ حکومت کو فوری طور پر ضلعی انتظامیہ کو احکامات جاری کرنا ہونگے گزشتہ ماہ ماہر تعلیم زاہد آسکانی کو تعلیم دشمن قوتوں نے شہید کیا جس کے قاتل اب تک گرفتار نہیں ہوئے لہازہ ایسے دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیکر تعلیم دشمن قوتوں کے خلاف کاروائی کرنے کی ضرورت ہے ترجمان نے کہا کہ سید ظہور شاہ ہاشمی ڈگری کالج گودار میں1800سے زائد طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیںلیکن کالج کو کئی عرصے سے حکومت نے تمام سہولتوں سے محروم رکھا ہوا ہے کالج میں دس سال سے انگلش اور پیزیکس کے لیکچرار تعینات نہیں ہیں جبکہ دو سال سے زولوجی کے لیکچرار بھی تعینات نہیں کیا گیا ہے اس کے علاوہ ہسٹری ، اسلامیات اور آرٹس کے دیگر مضامین کے حوالے سے انتظامیہ اور طلبا و طالبات اپنے مدد آپ کے تحت پڑھ رہے ہیں دوسری جانب دس سال سے کالج کی نئی بلڈنگ اب تک فنکشنل نہیں ہوسکی ہے اور پچھلے دس سال سے کالج کو ریپیئر نہیں کیا گیا ترجمان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی صرف اخباری بیانات تک محدود ہے جبکہ زمینی حقائق بلکل اس کے برعکس ہیں تعلیم پر خطیر رقم کے دعووں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ بلوچستان بھر میں مذہبی انتہا پسندی کو فورغ دیا جارہا ہے جس پر حکومت کی خاموشی بہت معنی رکھتی ہے بلیدہ ، مستونگ، نوشکی، قلات، تربت پنجگور کے تعلیمی اداروں اور طالبات سمیت اساتذہ پر حملے اور دھمکیاں دینے والوں کی اب تک نشان دہی نہ کرنا حکومت کی مکمل ناکامی ہے ترجمان نے اپنے تمام ذمہ دار ان کو تاکید کی ہے کہ وہ تعلیمی اداروں کی حفاظت کے لیئے اپنا مثبت کردار ادا کریں اور تعلیمی اداروں کے انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں تاکہ بلوچستان کے مستقبل کو تاریک ہونے اور انتہا پسندی سے بچایا جاسکے۔
جبکہ بلوچ ڈاکٹرز فورم نے اپنے مرکزی بیان میں کہا ہے کہ وہ ان تمام بلوچ ڈاکٹرز کو فورم میں شمولیت پر مبارک بعد پیش کرتے ہیں جنہوں نے فورم میں شمولیت اختیار کی ہے ترجمان نے مطابق ڈاکٹر نوروز بلوچ نے ضلع کیچ سے ، ڈاکٹر بختیاربلوچ نے آواران سے، ڈاکٹر ظفر بلوچ نے لسبیلہ سے ، ڈاکٹر حمل بلوچ نے ڈیرہ بگٹی سے ، ڈاکٹر ابراہیم بلوچ نے قلات سے ، ڈاکٹر عمر بلوچ نے لسبیلہ سے اور ڈاکٹر نوروز بلوچ نے ضلع واشک سے اپنے ساتھیوں سمیت فورم میں شمولیت اختیار کی ہے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ ڈاکٹرز فورم بلوچ ڈاکٹرز کے حقوق کے تحفظ اور بلوچستان میں صحت کے مسائل کو اجاگاہ کرنے میں اپنا کردار ادا کررہی ہے فورم نے اپنے ابتدا سے کوشش کی ہے کہ بلوچ ڈاکٹروں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم مہیا کیا جائے تاکہ بلوچ ڈاکٹرز اپنی حقوق کی جہدوجہد کرسکیں فورم بلوچ پروفیسرز، سرجن،سینیئر ز اور ینگ ڈاکٹرز کا مشترکہ پلٹ فارم ہے جو کہ بلوچ ڈاکٹرز کا مشترکہ آواز ہے ۔