شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںبلوچ راجی مچی روکنے کیلئے تمام ریاستی حربوں کی ناکامی بعد خواتین...

بلوچ راجی مچی روکنے کیلئے تمام ریاستی حربوں کی ناکامی بعد خواتین پارلیمنٹیرین کو آگے کردیاگیا۔

شال (ہمگام نیوز) بلوچ راجی مچی کوروکنے کیلئے ریاست کی ہراسمنٹ، دھونس دھمکی، مقدمات ، گرفتاری و گمشدگیوں اور طاقت کے استعمال سمیت تما م حربوںسے کوئی نتیجہ برآمد نہ ہونے پر اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ہر صورت میں راچی مچی کے انعقاد کی پریس کانفرنس کے بعدریاست گھٹنوں پر آگئی ہے اور اب فارم 45 سے جتوائے گئے بلوچستان اسمبلی کی پارلیمنٹیرین خواتین کو ٹاسک دیکر سامنے لایا گیا ہے۔

انسانی حقوق کے سرگرم و متحرک کارکن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں بلوچستان اسمبلی کی خواتین پارلیمنٹیرین نے کوئٹہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں التجا کی گئی کہ گوادر میں کسی صورت میں اجتماع نہ کی جائے ، کسی اور ضلع میں اجتماع کرنے پر حکومت مکمل سہولت فراہم کرے گی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کی خواتین پارلیمنٹیرینز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ، ڈاکٹر ربابہ بلیدی، ہادیہ نواز ، مینا مجید بلوچ اور فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمان میں موجود خواتین کاکس کی قرار داد منظور کرلی گئی جس کا مقصد بلوچستان کی خواتین کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کو یقینی بنانا ہے۔ ہماری ماہ رنگ بلوچ سے درخواست ہے کہ وہ گوادر کی بجائے کسی بھی دوسرے مقام پر اپنا آئینی ، قانونی حق استعمال کرتے ہوئے پر امن احتجاج کرے ہم انہیں ہر سہولت فراہم کریں گی اور مسائل کا حل بات چیت میں ہے وہ ہمارے پاس آئے یا ہمیں اپنے پاس بلائے تاکہ مسئلے کا حل مل بیٹھ کر ممکن بنایا جاسکے کسی بھی جماعت میں احتجاج کرنے کے لئے انتظامیہ سے تحریری طور پر اجازت لینا ہوتی ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز اسمبلی اجلاس میں کاکس خواتین پارلیمنٹیریز کی قرار دادمنظور ہوئی جو خوش آئندا قدام ہے اور گزشتہ روز اسمبلی میں دو اراکین کا جھگڑے کا ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا ۔بلوچستان میں خواتین کی بہت عزت و احترام ہے ۔گزشتہ روز کا واقعہ خواتین اراکین کیلئے ناقابل قبول ہے۔ واقعہ کے محرکات جاننا ضروری ہے پارلیمنٹ کی عزت کو برقرار رکھنا سب کی ضرورت ہے ۔پرامن احتجاج سب کا حق ہے۔گزشتہ روز پارلیمنٹ میں جھگڑا ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے احتجاج پر ہوا ہے ۔ ماہ رنگ بلوچ کے تمام مطالبات بطور خواتین ہم حکومت کے سامنے رکھیں گے کیونکہ ہم خواتین کے حقوق کیلئے اسمبلی میں متحد ہیں ، پر امن احتجاج آئین اور قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے ۔ بلوچستان اسمبلی میں وویمن پارلیمنٹیرین کاکس کی قراداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی قراداد کی منظوری کے بعد وویمن پارلیمنٹیرین کاکس باقاعدہ تصدیق شدہ باڈی بن گئی ہے ۔

فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ احتجاج کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں ڈاکٹر ماہ رنگ نے احتجاج کیا سڑک بلاک کی جس سے یونیورسٹی جانے والی خواتین اور بچیوں سمیت لوگوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہم بھی بلوچ خواتین ہیں ڈاکٹر ماہ رنگ اگر آپ حقوق کی بات کرتی ہیں تو دوسروں کے حقوق کابھی خیال رکھیں ، جب بھی بلوچستان ترقی کی طرف گامزن ہوتا ہے تو ریاست کیخلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج پر نظر ہے ماہ رنگ احتجاج میں فیک نیوز بناکر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے جو درست نہیں۔

پارلیمانی سیکرٹری بہبود آبادی ہادیہ نواز نے کہا ہے کہ پاکستان ہے تو ہم ہیںآئین کے دائرہ میں رہ کر احتجاج کرنے کا ہر شہری کو آئینی اور قانونی حق حاصل ہے۔ماہ رنگ بلوچ سے التجا ہے کہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات کرے تاکہ مسائل کا حل گفت و شنید سے نکالا جاسکے۔

پارلیمانی سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ مینا مجید بلوچ نے کہا کہ گوادر میں راجی مچی سے سی پیک کے پروجیکٹس کو نقصان ہوگاکیونکہ گرین بلوچستان پروجیکٹ بھی شروع ہونے جارہاہے ماہ رنگ بلوچ سے سوال ہے کہ گوادر میں ہی کیوں جلسہ کرنا چاہتی ہیں بلوچ یکجہتی کمیٹی گوادرکے علاوہ کسی اور جگہ ، علاقے ، ضلع یا مقام پر جلسے کیلئے ضلعی انتظامیہ سے درخواست کرکے اجازت لے سکتی ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ نے کہا کہ ہم بھی خواتین ہیں اور سیاسی کارکن کی حیثیت ہم بھی جدوجہد کرکے یہاں پہنچے ہیں اور ہم بھی بلوچ خواتین مائیں ، بہنیں ہیں ماہ رنگ بلوچ بھی ہماری بیٹی ہے اس لئے وہ آئینی اور قانونی طور پر پر امن احتجاج کرنے اور مسائل کے حل کیلئے ہمارے ساتھ بات کریں تاکہ اس مسئلے کے حل کو یقینی بنایا جاسکے اور ماہ رنگ کی عزت بلوچ خواتین اور بیٹی کی حیثیت سے ہماری نظر میں ہماری عزت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی شہید چیئرپرسن بینظیر بھٹو ایک خاتون تھیں انہوں نے آئین اور قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے جدوجہد اور احتجاج کیا ریاست مضبوط ہے اگر وہ زور زبردستی کرتی تو کرسکتی ہے لیکن ہم بات چیت سے مسائل کا حل چاہتے ہیں کیونکہ ہم بھی اس دھرتی کی بیٹیاں ہیں اور ہم تمام معاملات کا پر امن حل گفت و شنید سے چاہتے ہیں جس کی وجہ سے پارلیمان میں موجود ہم خواتین حکومت کا حصہ ہو نے کے ساتھ ساتھ اس صوبے کی خواتین ہیں اور ماہ رنگ بلوچ ہمارے پاس آئے یا ہمیں اپنے پاس بلائے تاکہ ہم مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالے انہوں نے پیپلزپارٹی نے بھی احتجاج کیے ہیں مگر قانون کے مطابق احتجاج کیے ہیں ۔ہم بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے چاہتے ہیں ۔ماہ رنگ میری بیٹی ہے آئیں مذاکرات سے مسائل حل کرینگے ۔جن تاریخوں میں ڈاکٹر ماہ رنگ نے گوادر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ان تاریخوں میں گوادر میں اہم پروگرام منعقد ہونے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاکس پارلیمان میں خواتین کا مضبوط فورم ہے جو قومی اور صوبائی اسمبلی میں موجود ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مینا مجید بلوچ کا کہنا تھا کہ گوادر میں جب بھی کوئی پروگرام ہونا ہوتا ہے اسی وقت حالات کشیدہ بنادیئے جاتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ معاملات کو گفت و شنید سے حل کیاجائے تاکہ بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔

ایک اور سوال کے جواب غزالہ گولہ نے کہا کہ احتجاج کے دوران لواحقین کو اپنی بچیوں کی فکر رہتی ہے کہ ان کے ساتھ کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو پر امن طریقے سے اس مسئلے کو حل کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز