شال (ہمگام نیوز) بی وائی سی کے ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ، جس میں جسٹس محمد عامر نواز رانا اور جسٹس محمد اعجاز سواتی شامل تھے، نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، مرکزی رکن بیبگر بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی سمیت بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ اور ماما غفار کے کیس کو ریاستی خفیہ اداروں، فوج اور بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت کے حکم پر خارج کر دیا۔
مذکورہ بینچ نے گزشتہ دو ماہ کے دوران اس کیس کی متعدد سماعتیں کیں۔ سماعتوں کے دوران ریاستی وکیل کوئی قابلِ قبول دلیل یا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ لیکن ان دونوں جج صاحبان نے قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ کرنے کے بجائے تاخیری حربے استعمال کیے اور مقدمے کو بلاجواز مؤخر کرتے رہے۔ دس روز قبل اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا، لیکن مسلسل تاخیر کے بعد آج فیصلہ سناتے ہوئے کیس کو خارج کر دیا گیا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی دباؤ یا لالچ کے بغیر آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرے۔ عدلیہ کا کام خفیہ اداروں اور فوج کی پیروی نہیں، بلکہ عوام کو انصاف فراہم کرنا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس بینچ کے دونوں جج صاحبان نے عدلیہ کے اصولوں اور معیار کو خفیہ اداروں، فوج اور بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے۔
ہم اس جبر اور عدالتی ناانصافی کے خلاف کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے، بلکہ بلوچ عوام کو پہلے سے زیادہ منظم کریں گے اور عوامی طاقت کے ذریعے اس ظالمانہ نظام کے خلاف لڑیں گے اور اسے شکست دیں گے۔