دوشنبه, سپتمبر 30, 2024
Homeخبریںبلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا جرمنی میں احتجاجی مظاہرہ

بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا جرمنی میں احتجاجی مظاہرہ

برلن(ہمگام نیوز) بلو چ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان حمدان بلوچ نے ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بی آرایس او کی جانب سے جرمنی کے دارلحکومت برلن کے ڈپلومیٹک ایریا میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں بلوچ ری پبلکن پارٹی جرمنی کے جنرل سیکرٹری جواد محمد اورصدیق بلوچ نے بھی شرکت کی۔مظاہرے کا مقصد بلوچستان میں ہونے والی ریاستی دہشتگردی ، خفیہ اداروں کی بلوچ نسل کشی، ریاستی فورسز وڈیتھ اسکواڈز کی بلوچستان بھر میں بڑتھی ہوئی بلوچ نسل کش کاروائیاں اور ریاست کی تعلیم دشمنی کے خلاف دنیا کو آگاہ کرنا تھا۔مظاہرے سے بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کارکن صفیان بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بزورِ طاقت 27مارچ 1948ءکو بلوچ سرزمین پر قبضہ کیا تب سے لیکر آج تک بلوچ قوم پاکستانی فوجی درندگی کے سائے میں زندگی بسر کر رہی ہے۔1948ءسے تاحال ہزاروں کی تعداد میں بلوچوںکو شہید کیا جا چکا ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ فرزند جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں،اب بھی ریاستی ٹارچر سیلوں میں پاکستانی مظالم کے شکار ہیں۔دوسری طرف پاکستانی آرمی ، اسکے خفیہ ادارے اور سیاست دان بڑی بے دردی سے بلوچ قومی معدنیات کو لوٹ رہے ہیں جبکہ بلوچ قوم کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔حمدان بلوچ نے کہا کہ مظاہرے کے دوران پمفلٹس بھی تقسیم کیئے گئے جس میں بلوچستان میں ہونے والی ریاستی کاروائیوں کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دی گئی ۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی آر ایس او کے کارکنوں نے امریکہ سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے لیے اپنی امداد بند کر دے ،یہی امداد بلوچستان میں بلوچ قوم کی نسل کشی کے لیے استعمال ہو رہی ہے ۔ طالبان کے نام پر ملنے والی امداد کو ریاستی ایجنسیاں اور ریاستی فورسز بڑی چالاکی سے بلوچستان میں بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جس پر امریکہ سمیت اقوام ِ متحدہ ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیوں کی خاموشی خطے کے حالات کو مزید گھمبیر بنا رہے ہیں ۔ چین کی بلوچستان میں بلوچ قوم کے مرضی و منشاءکے بغیر بلوچ سرزمین پر سرمایہ کاری بلوچوں کے خون پر نمک چڑکھنے کے برابر ہے چین سیمت کسی بھی ملک کی بلوچستان میں سرمایہ کاری قبول نہیں، بلوچ قوم اس وقت ریاستی دہشتگردی اور نسل کشی کا شکار ہے ایسے میں کسی بھی قسم کے پروجیکٹ قابلِ قبول نہیں بلکہ ا یسے منضوبوں کا مقصد ریاست اور اسکے فورسز کو مدد فرائم کرنا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مظاہرین نے اقوام متحدہ سمیت یورپی یونین اور انسانی حقو ق کے اداروں سے پرزور اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں ہونے والی ریاستی دہشتگردی کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچ قوم کی نسل کشی کو رکھوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز