کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ سالویشن فرنٹ کے انتظامی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل اتحاد کے نمائندگان نے شرکت کی اجلاس میں بلوچ سالویشن فرنٹ کی جہد آزادی میں قومی و سیاسی جز کے حیثیت سے کردار قومی و سیاسی امور بلوچ قومی تحریک کے خدوخال قومی نسل کشی اور نوآبادیاتی جارحیت سمیت مختلف پہلووں پر بحث و نشست ہوئی اجلاس میں سابقہ کابینہ کو تحلیل کرکے نئی کابینہ تشکیل دی گئی جس کے مطابق سعید یوسف چیئر مین میر قادر بلوچ مرکزی سیکریٹری جنرل زمور آزاد بلو چ وائس چیر مین حانی بلوچ انفار میشن سیکریٹری جبکہ گودی سارگ بلوچ اور شاہ میر بلوچ انتظامی کونسل کے ممبر ہوں گے اجلاس میں بلوچ سالویشن فرنٹ کی جہد آزادی میں سیاسی جز کی حیثیت سے کرداراور الائنس کی موجودہ پوزیشن سمیت تنظیمی و سیاسی امورعالمی و علاقائی سیاسی صورتحال پر بحث و نشست ہوئئ اجلاس میں مختلف ایجنڈوں کو لے کر بحث سمیٹتے ہوئے کہا گیا کہ بلوچ سالویشن فرنٹ قومی نجات کی جدوجہد میں ایک جز کی حیثیت سے اپناسیاسی کردار بہتر انداز سے نبھارہی ہے بی ایس ایف کا بلوچ قومی آزادی کے جدوجہد میں معمولی مگر غیر متزلزل کردار ہے اور ہم کھبی بھی اس غلط فہمی کا شکار نہیں رہے کہ بی ایس ایف کسی وسیع تر بلوچ قومی اتحاد کا نام ہے بلکہ بی ایس ایف ایک فورم اور ایک آواز ہے بی ایس ایف کی تشکیل ان نارواداریوں انتقامی کاروائیوں عدم برداشت اور گروئی و علاقائی سوچ کا نتیجہ ہے جو مختلف پارٹیوں میں بدرجہ اتم موجود تھے اور اب بھی ہے تحریک میں موجودہ کچھ پارٹیوں میں زکر کئے گئے رویہ اب بھی ہماری موقف کو درست ثابت کرنے کے لیے کافی ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم نے آج سے چار سال قبل اسی تناظر میں بی ایس ایف کا بنیاد رکھ کر غلط نہیں کیا چار سالہ کے اس کھٹن سفر میں اگر ہم نے کوئی بڑی چوٹی سر نہیں کی لیکن پوری استحکامت کے ساتھ اپنے موقف پر ثابت قدم رہے یہ بھی ایک بڑی کامیابی ہے اور اس مکافات عمل کے دوران ہمارے تحفظات اور خدشات بہر طور پر درست ثابت ہوئے حالا نکہ ہمارے خلاف بے تحاشا پروپیگنڈہ کیا گیا ہماری کردار کشی کی گئی ہمیں ڈالر خور اور کئ طرح کے دیگر الزامات کا سامنا شدت سے ہوا سوشل میڈیا میں ہمارے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کیا گیا لیکن ہم متزلزل نہ رہے بلکہ جرائت اور بے باکی کے ساتھ نہ صرف ہم اپنے موقف پر ڈٹے رہے بلکہ ہم ایک مکمل جمہوری اصولوں کے ساتھ وقتا فوقتا اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کرتے رہے اور اپنے اپوزیشن کردار پر ڈٹے رہے جبکہ متحدہ و آزاد بلوچستان مجموعی طور پر ہمارا سلوگن رہا مقبوضہ ایرانی بلوچستان جو تاریخی طور پر بلوچ مملکت کا حصہ ہے بلوچ گلزمین کے اس حصہ پر سمجھوتہ کرنے والے پالیسی کے خلاف ہم نے کھل کر بات کی بلوچ قومی تحریک کی محسوس و غیر محسوس طریقہ سے پراکسی پالیسی کی کھل کر مخالفت ایرانی جارحیت اور ایران کی جبر وقہر سے پردہ اٹھانے کی ہر سطح پر کوشش کی گئی ا انہوں نے کہاکہ بلوچ سالویشن فرنٹ ہر طرح کے اعصاب شکن حالات کا سختی سے مقابلہ کرتے ہوئے آزادی کے موقف پر سختی سے کار بند ہے قومی آزادی صرف ایک قومی مطالبہ نہیں یہ ایک انسانی نصب العین ہے معاشی طور پر کمزور قومیں ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ اور طاقتور قومیں بھی نیشنلزم اور آزادی ہی کو اپنی بقاء اور ترقی کا منبع سمجھتے ہیں غلام قومیں کھبی ترقی نہیں کرتے انہیں غلامی میں رہ کر ترقی یافتہ بنانے کا خواب دکھانا ڈھکوسلہ ہے پنجاب میں بلوچ طلباء پر حملہ اور بلوچ طلباء کو پنجاب کے وظیفہ پر پڑھنے کی شغان دینا نوابادیاتی قوتون کی زہنیت اور فطرت ہے جو انہیں دہرا رہے ہیں غاصب قوتیں بلوچ قوم سے کھلے الفاظ سے کہ رہے ہیں تم غلام ہو بلوچ قوم بلوچ طلباء یہ سمجھیں کہ انہیں ریاستی تعلیم سے قومی نجات نہیں ملنے والی بلکہ آزادی ہی ان کی شناخت تعلیم اور ترقی کا مرکز ہے ترقی کا مرکز پنجاب اور استحصالی تعلیم نہیں اگر اب بھی بلوچ طلباء زخم لے کر احساس نہ کرین تو افسوس ہے پورا بلوچ قوم لہو لہان ہے پنجاب زخم اور تشدد کے سوا اور کیا دے سکتاہے۔اجلاس میں کہاگیا کہ آزادی کی جدوجہد اقوام متحدہ کے منشور کا بنیادی حصہ ہے بلوچ اپنی آزادی کے لئے سیاسی و جمہوری انداز میں جدوجہد کررہی ہے اور آزادی اور آزادی کے لئے جدوجہد کا حق بلوچ قوم کوعالمی انسانی قوانیں بھی دیتے ہیں ۔اجلاس میں کہاگہا آزادی کے سوا بلوچ قومی مسئلہ کا تیسرا کوئ حل نہیں نو آبادیاتی قوتوں کا بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا یا جا رہاہے انسانی حقوق کی بدترین پائمالی کی جارہی زہنی اور قومی طور پر بلوچ قوم کو تقسیم کیا جارہا ہے تاکہ بلوچ آزادی کی اصولی موقف سےپیچھے ہٹ جائے اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچ اپنی تشخص آزادی اور شناخت کے حصول کے لئے جو جدوجہد کررہے ہیں وہ اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی اصولوں کے الٹ نہیں اجلاس میں کہا گیا کہ عالمی برادری کا بلوچ نسل کشی اور انسانی بحران کمزور اور متزبزب ردعمل نو آبادیاتی قوتون کو حوصلہ دے رہا ہے ایک موثر اور غیر متزلزل عالمی موقف بلوچ قوم کو غلامی کے اس بحران میں حوصلہ افزاء ثابت ہوسکتی ہے عالمی برادری کو بلوچ قومی آزادی کے حق میں ایک درست نیت اور مضبوط قدم اٹھانا ہوگی سیاسی سفارتی اور اخلاقی ہمدری بلوچ قوم کے لیے امید کی کرنیں ہوں گی اگر عالمی برادری سنجیدہ ہو بلوچ قوم اپنی صبر قربانی اور بہادری سے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ وہ پیچھے نہیں ہٹے گی اور غلامی کے بد نماء داغ کو اپنے ماتھے کا جھومر نہیں بنائے گی غلامی نے کئ بلوچ نسلوں کو تباہ کیا