ہمگام خصوصی رپورٹ۔۔۔چین کا گوادر پورٹ میں غیر قانونی مداخلت ، بلوچ کے منشاء و مرضی کے خلاف قابض پاکستان سے معاہدات ، سیندک سے سونے اور تانبے کے ذخائر کی لوٹ مار اور بلوچوں کے نسل کشی کیلئے پاکستان کو عسکری امداد دینے کے خلاف آج بلوچ سیاسی کارکنان نے سماجی رابطے کے ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک کامیاب مہم چلاتے ہوئے لاکھوں لوگوں کی توجہ حاصل کرنے اور اپنا موقف رکھنے میں کامیاب رہی ۔ اس مہم میں بلوچستان اور بیرنی ممالک کے مقیم بلوچ آزادی پسند سیاسی کارکنان نے بھر پور شرکت کی ۔ چین بلوچوں کے منشاء و مرضی کے خلاف پاکستان سے معاہدات کرکے بلوچ سر زمین کو کئی دہائیوں سے لوٹ رہا ہے ۔ حال ہی میں پاکستان نے بحیرہ عرب کے ساحل اور آبنائے ہرمز کے ساتھ واقع اہم ترین بندرگاہ بھی چین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ گوادر تیل کے عالمی رسد گاہ آبنائے ہرمز کے عین منہ پر واقع ہے ، چین اس پورٹ کو اپنے توانائی کے ضروریات کیلئے تیل در آمد کرنے اور عسکری حوالے سے ایک نیول بیس بنانے کی خاطر اپنے زیر نگین کرنا چاہتا ہے تاکہ اسے خطے میں بھارت اور امریکہ پر فیصلہ کن برتری حاصل ہوسکے ، اس مد میں آزادی پسند بلوچ حلقوں نے ایسے کسی بھی معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے چین کو کہا ہے کہ وہ تب تک ایسی کوئی سرمایہ کاری نہیں کرے جب تک بلوچ اپنے وسائل و ساحل کا آزاد حیثیت سے خود اختیار دار نہیں ہوتے ۔ اسی طرح بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بھی چینی کمپنیوں پر کئی بار حملے کرچکے ہیں ۔ان معاہدات پر مستزادیہ یہ کہ چین پاکستان اور ایران کو بلوچ آزادی پسندوں کو دبانے کیلئے عرصہ طویل سے عسکری امدا فراہم کررہا ہے ۔ بلوچ قوم گذشتہ چھ دہائیوں سے زائد عرصے سے پاکستانی قبضے کہ خلاف بر سر پیکار ہیں۔
آج بلوچ سیاسی کارکنان نے تندہی سے ٹوئٹر پر اپنا موقف پوری دنیا کے سامنے رکھتے ہوئے یہ واضح کیا کہ وہ چین کے اس طرز کے معاہدات کو ہر گز تسلیم نہیں کرتے اور انہیں صرف بلوچ وسائل کی لوٹ مار سمجھتے ہیں اور چین کو پاکستان کے انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں میں ہم پلہ اور شریکِ جرم گردانتے ہیں ۔ دو گھنٹے جاری رہنے والے اس مہم میں بلوچ سیاسی کارکنان نے ٹوئٹر پر #ChinaHandsOffBalochistan کا ہیش ٹیگ استعمال کیا ۔ ٹوئٹر کے اعداد و شمار کے مطابق یہ مہم لاکھوں لوگوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے ۔