شال ( ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں کے تسلسل کو برقرار رکھنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ طلباء کی تحفوظ اور حفاظت کی زمہ داری ریاست کی سیکورٹی اداروں پر عائد ہوتی ہے لیکن بلوچستان میں حالات یکسر طور پر مختلف ہیں اور یہاں طلباء کے تحفظ کے بجاۓ ان کے استحصال اور ان کی جبری گمشدگی جیسے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سیکورٹی ادارے ملوث ہیں۔ حکومت، عدلیہ اور میڈیا سمیت تمام ادارے طلباء کے حقوق کی
حفاظت میں مکمل طور پر نا کام اور کسی نہ کسی شکل میں اس تخمین جرائم میں ریاست کا نہ بنایا گیا ،
ترجمان نے کہا کہ کیچ سے 4 جولائی کو سالم ولد عبدستار اور ایک دیگر نو جوان کو ان کے گھروں سے جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا، تین دن تک مختلف اذیتوں کے بعد ا کرام کورہا کیا گیا مگر سالم اب بھی لاپتہ ہیں اور ریاستی اداروں کے غیر قانونی قید قانے میں بند ہیں ۔ جن سیکورٹی اداروں سالم کی تحفظ کی زمہ داری لینی چاہیے تھی وہ خود اس کی جان کے دشمن بنے ہوۓ ہیں ۔ سالم کو اپنے لا پتہ کزن کی بازیابی کیلئے ہونے والی جد و جہد کی پاداش میں سزا دیا جارہا
ہے۔اسی طرح ڈی جی خان، کراچی سمیت مختلف علاقوں سے نوجوان جبری طور پر گمشدگی کے شکار بنائے گئے ہیں جو ان کے بنیادی اور شہری حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔سالم سمیت معراج اسلم اور دیگر تمام لا پتہ طالب علم تعلیم کے سلسلے میں اپنے گھروں سے دور رہتے ہیں لیکن انہیں سہولیات دینے کے بجاۓ ریاست انہیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنارہی ہے جو کسی المیے سے کم نہیں ہے۔ جبری گمشدگیوں جیسے سنگین انسانی مسئلے کوحل کرنے کے بجاۓ بلوچستان سے مز یدلوگوں کو اٹھایا جارہا ہے اور خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے اس طرح کے اقدامات سے ریاست کے خلاف نفرت میں مزید اضافہ ہوتا جارہا
ترجمان نے بیان کے آخر میں طلباء کی جبری گمشدگیوں کے خلاف اور ان کی باحفاظت رہائی کیلئے شال ( کوئٹہ میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوۓ عوام سے اپیل کی کہ وہ اس احتجاجی مظاہرے میں اپنی شرکت یقینی بنا کر بلوچستان میں طلباء کی جبری گمشدگیوں کے واقعات میں مسلسل اضافے کے خلاف اپنی آواز بلند کر میں طلباء بلوچ سماج کے روشن مستقبل کی نوید ہیں انہیں اس طرح گمشدگیوں کا نشانہ بنانا سنگین جرم ہے۔ جبکہ دوسری جانب ترجمان نے عبدالحمید زہری کی بازیابی کیلئے ہونے والے ٹوئٹر کمپیئن کی حمایت کرتے ہوۓ عوام سے شرکت کی اپیل کی ہے ۔