دوشنبه, جنوري 13, 2025
Homeخبریںبلوچ طلبا کی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی باعث تشویش،بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

بلوچ طلبا کی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی باعث تشویش،بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ورکنگ کمیٹی ممبر وہاب ولد ساہل کو گوادر کے شہر سے جبری طور لاپتہ کیا گیا تھا آج 10 فروی کے دن دو مہینے پورے ہونے کے باوجود وہاب بلوچ کو ابھی تک منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے جو باعث تشویش ہے۔ ان خیالات کا اظہار بی ایس اے سی کے چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے دیگر رہنماوں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

رہنماوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی پاکستان بھر میں تعلیمی ماحول کو پروان چھڑانے اور طلباء کے مسائل کے لیے پر امن جدوجہد پر یقین رکھنے والی طلبا تنظیم ہے، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے ہی تعلیم کے راہ میں طلباء کی نا امیدی کو ختم کرنے کیلئے ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے مگر اب تنظیم کے ممبران کی جبری گمشدگی طلباء کے درمیان ایک خوف کے ماحول کو جنم دے رہی ہے جو کہ پھر سے طلباء کو مایوسی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ وہاب بلوچ کی جبری گمشدگی سے پہلے آرگنائزیشن کے سابقہ وائس چیئرمین کو بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا جو آج 8 مہینے گزرنے کے باوجود بازیاب نہیں ہوسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے اندر طلباء کیلئے پہلے سے ہی سینکڑوں مسائل و مشکلات ہیں جس کی وجہ سے طلباء آئے روز سراپا احتجاج رہتے ہیں ۔ تعلیمی مسائل کے ساتھ ایک عرصہ دراز سے طلباء کو جبری طور پر گمشدہ کرنے کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ بھی رواں دواں ہے، جس سے بلوچستام میں تعلیمی ماحول کو ایک خوف کا سامنا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک پرامن اور سیاسی تنظیم کی حیثیت سے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی بنیاد سے کوشش رہی ہے کہ بلوچ طلباء کو ایک ایسا سیاسی پلیٹ فارم مہیا کریں جہاں طلباء بنا کسی خوف و خطر کے اپنے تعلیمی و سیاسی تربیت کو جاری رکھیں لیکن ایک سال کے دوران تنظیم کے مرکزی ممبران کی جبری گمشدگی اس بات کی غماز ہے کہ پرامن تعلیمی سرگرمیاں بھی ایک ناقابل برداشت عمل بن چکے ہیں جس کے مستقبل میں مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ نوجوان طلباء رہنماؤں کی گمشدگی بارے مختلف سوالات جنم دے رہی ہیں۔ اگر تنظیم کا کوئی ممبر کسی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ رہا ہے تو انہیں منظر عام پر لایا جائے اس طرح نوجوانوں کو پسِ زندان رکھنا خوف کے ماحول کو جنم دینے کے ساتھ خاندان کیلئے ذہنی کوفت ک باعث ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہاب بلوچ کی جبری گمشدگی کے کیس کو ہم نے حکام بالا تک پہنچایا تاکہ وہاب بلوچ کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنایاط جائے لیکن بدقسمتی سے ابھی تک ہمیں کوئی خبر نہیں ملی ہے۔
اس پریس کانفرنس کے توسط سے ہم ایک مرتبہ پھر حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تنظیم کے سابقہ وائس چیئرمین اور موجودہ ورکنگ باڈی کے ممبر وہاب بلوچ کے ساتھ ،ساتھ تمام لاپتہ بلوچ طلباء کی باحفاظت بازیابی کیلئے جلد از جلد اقدامات کریں اور بلوچستان بھر کی نظام تعلیم جس خوف سے دو چار ہے اس خوف کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔کیونکہ اس سے بلوچستان کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ شرح خواندگی میں کمی کا ہے جس کی براہ راست ایک اہم وجہ طلباء کی جبری گمشدگیاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز