سه شنبه, اکتوبر 15, 2024
Homeخبریںبلوچ طلبہ کو ایرانی ویکسین نہ لگانے پر اسکولوں سے نکالنے کی...

بلوچ طلبہ کو ایرانی ویکسین نہ لگانے پر اسکولوں سے نکالنے کی دھمکی

زاھدان ( ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے کچھ سکولوں میں اسکول سربراہوں نے بلوچ طلباء کو ایرانی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے پر مجبور کیا ہے اور انہیں نہ لگانے پر اسکولوں سے نکالنے کی دھمکی دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پہرہ/ایرانشہر میں چاہ جمال گاؤں کے بوائز ہائی سکول سمیت بلوچستان کے کئی اسکولوں کے سربراہوں نے بلوچ طلباء کو دھمکیاں دی ہے اور کہا ہے کہ انہیں سینوفارم اور ایرانی ویکسین کے ساتھ ٹیکے لگانا چاہیئے ـ

کہا جاتا ہے کہ چاہ جمال گاؤں کے ہائی سکول کے عہدے داروں نے سینوفارم اور ایران کی ویکسینیشن کے بارے میں طلبا میں عدم اطمینان کو دیکھتے ہوئے بلوچ طلبہ کو نکالنے کی دھمکی دی ہے ـ

رپورٹ کے مطابق بلوچ طلباء کو ان کے والدین اور خود کی رضامندی کے بغیر حکام کی پیدا کردہ دہشت کی وجہ سے اسکول میں WHO کی غیر منظور شدہ ویکسین لینے پر مجبور کیا گیا ہے ـ

ایک طالب علم نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ “جب سے مجھے اس کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی کے باوجود ویکسین دی گئی تھی تو اس وقت سے لے کر اب تک میری صحت نارمل نہیں ہے اور کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ میں مر جاؤں گا اور مجھے اسکول میں انسانی عزت نفس کی پامالی کی خلاف ورزی پر دکھ ہوا ہے۔”

قابض ایران بلوچ طلباء کو سینوفارم ویکسین اور ایرانی ویکسین جیسے کوبریکٹ اور پاسچر سے ٹیکہ لگا رہی ہے، جسے عالمی ادارہ صحت نے اب تک 12 سے 18 سال کے بچوں کے لیے صرف فائزر ویکسین کی منظوری دی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچ سیاسی و سماجی کارکنان ان عوامل کو انسانی حقوق اور طلباء کے حقوق کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں اور ان کی مذمت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بلوچستان کے سکولوں میں اس طرح کے رویے منظم طریقے سے استعمال کیے جاتے ہیں جس کا مقصد بلوچ طلباء کے حوصلے اور خود اعتمادی کو تباہ کرنا اور انہیں ذہنی غلام بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز