لندن(ہمگام نیوز ) بلوچ قوم دوست رہنما فری بلوچستان موومنٹ کے صدر حیربیار مری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فری بلوچستان موومنٹ ایران، پاکستان اور چائنا کے جانب سے بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار، بلوچ قوم کے خلاف توسیع پسندانہ عزائم کے لیے آپسی اتحاد اور بلوچ قوم کو بزور طاقت زیرکرنے کی کوششوں کے خلاف دنیا میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے مسلسل کوشاں ہے، اس ضمن میں ایف بی ایم نے فن لینڈ، نیدرلینڈز، جرمنی، برطانیہ امریکہ اور کینیڈا میں آگاہی مہم چلائی جس میں چوبیس گھنٹے کے لیے مختلف ممالک میں چین کے سفارت خانوں کے سامنے دھرنا دیتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کئے گئے تھے ۔
بلوچ رہنما نے کہا کہ بلوچ قوم کو ایران اور پاکستان جیسے مذہبی دہشت گردوں کا چین جیسے کمیونسٹ حکومت سے بلوچ قوم کے خلاف گھٹ جوڑ کو اچھی طرح سمجھنا چاہئے کہ یہی دو مذہبی ریاستیں پہلے بلوچ قوم کو کمیونسٹ کہہ کر انکی قتل اور نسل کشی کو جواز بخشتے تھے اور اب یہی ریاستیں خود کمیونسٹ چین کے ساتھ مل کر بلوچ قوم کو دہشت گرد کہہ کر نسل کشی کررہے ہیں ۔
بلوچ رہنما نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مذہب کے نام پر سیاست صرف دوسرے قوموں پر تسلط قائم کرنے اور ان کے وسائل کی لوٹ مار کی حد تک ہے لہذا یہ سمجھنا ضروری ہے کہ فارس اور پنجابی مقتدرہ مذہبی کارڈ کو مشترکہ بنیادوں پر بلوچ کے وسائل کو ہڑپنے اور بلوچ کو نیست و نابود کرنے جیسے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں ۔
حیربیار مری نے کہا کہ بلوچ قوم کو ایران پاکستان اور چائنا کی اس شیطانی گھٹ جوڑ کے خلاف کمر بستہ ہوکر اپنی صفوں میں لازوال و بے مثال اتحاد و اتفاق پیدا کرتے ہوئے کامل بلوچستان کی آزادی کے لئے جد و جہد کرنا چاہیے ۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران اور پاکستان نے بلوچستان کے اندر بلوچ قوم کے خلاف سنگین جنگی جرائم کئے ہیں جن میں نواب نوروز خان کے بیٹوں اور ساتھیوں کی اجتماعی پھانسی ، اور ستر کی دھائی میں چمالنگ میں مری بلوچوں کی قتل عام, مال مویشیوں کی لوٹ مار, بچوں اور عورتوں کو ہزاروں کی تعداد میں قلی کیمپوں میں منتقلی اور دیگر کئی جبر و استبدادی حقائق شامل ہیں اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہ مظالم ایرانی شاہ کے دور میں کئے گئے اور ایران نے پاکستان کو نہ صرف اقتصادی بلکہ فوجی سازوسامان بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ اپنے پائلٹوں اور جہازوں کو چمالنگ اور ملحقہ علاقوں میں بھیج کر بمباری کی ۔ جو لوگ شاہ کو مسیحا سمجھتے ہیں ان کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ملا ہو یا شاہ، رجیم بدل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ ان سب کا پالیسی ایرانی توسیع پسندانہ عزائم کو برقرار رکھتے ہوئے بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے، فارس اور پنجابی کبھی بلوچ کے ہمدرد نہیں ہوسکتے کیونکہ انھیں بلوچ کی سرزمین اور وسائل درکار ہیں تاکہ وہ اپنی تسلط اور جبری بنیادوں پر قائم قبضہ گیریت کو مزید دوام بخش. سکیں ۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے پنجابی اور فارس نے مل کر دوبارہ بلوچوں کا قتل عام شروع کیا ہے اور اس بار اپنے ساتھ کمیونسٹ چائنا کو بھی ملا لیا ہے، ڈیرہ بگٹی میں بلوچوں کی قتل عام خضدار میں اجتماعی قبروں کی دریافت جس میں سیکنڑوں لاشیں نکالی گئیں، اسی طرح گزشتہ سال ایرانی قابض فورسز کی جانب سے زاہدان میں درجنوں بلوچوں کی ایک ساتھ قتل اور ایرانی جیلوں میں بلوچوں کی اجتماعی پھانسیوں کے علاوہ کئی ایسے واقعات ہیں جن میں بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم کئے گئے اور ایسے جرائم کا تسلسل ہنوز جاری و ساری یے ۔
بلوچ رہنما نے کہا کہ ہم ان تمام ممالک کو تنبیہ کرتے ہیں چاہے وہ اسلام اور مسلمانیت کی بنیاد پر مدد و کمک کر رہے ہیں یا اپنے کسی سٹریٹیجک مفاد کی خاطر پاکستان کو امداد دے رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان بلوچستان میں بلوچ قوم کی نسل کشی کر رہا ہے
جو قوتیں اسلام کے نام پر پاکستان کی کمک کررہے ہیں در اصل وہ مسلمانیت کے نام پر پاکستان کی مدد نہیں بلکہ مسلمان بلوچوں کی تباہی و بربادی کی وجہ بن رہے ہیں اور پاکستان کے ساتھ ساتھ یہ مسلم ممالک بھی بلوچ نسل کشی کے مرتکب ہوریے ہیں اور مغربی ممالک جو اپنی سٹریٹیجک مفادات کی حصول کے لیے پاکستان کی فوجی اور مالی امداد کر رہے ہیں یا پاکستان سے مل کر بلوچستان کے ساحل و وسائل پر قبضہ کا خواب دیکھ رہے ہیں انہیں ہم بتانا چاہتے ہیں کہ وہ یہ امید نہ رکھیں کہ بلوچ قوم ان کے گلے میں پھولوں کا ہار ڈالیں گے ۔
فری بلوچستان موومنٹ پاکستان اور ایران کی طرف سے بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم اور ظلم و بربریت کے حوالے سے بیرونی ممالک میں ایک آگاہی مہم چلائے گی جس میں گزشتہ سال 30 ستمبر میں ایرانی زیر قبضہ بلوچستان کے اندر زاہدان میں بلوچوں کی قتل عام آئے روز نسلی بنیادوں پر بے گناہ بلوچوں کی پھانسیوں سمیت پاکستانی زیر قبضہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، اجتماعی قبروں کی دریافت اور بلوچ قوم کی نسل کشی کے خلاف دنیا کو آگاہ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں مختلف ممالک میں ایرانی سفارت خانوں کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے اپنی موقف دنیا تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی ۔