کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں شہید علی شیر کرد شہید عبدالسلام ایڈوکیٹ وبیٹی اورشہید ارسلابگٹی ودیگر بلوچ فرزندوں کو ان کی غیر معمولی جدوجہد اور شہادت پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ شہداء نے اپنے قربانیوں سے بلوچ قومی تحریک کو طاقت جذبہ حوصلہ اور پختگی عطاکی ہے شہداء نے مفادات و مراعات کی سیاست کو یکسرمسترد کرکے اپنی نصب العین اور مقصد کو اپنی کوششوں اور قربانیوں کے زریعہ اجاگر کیااور اپنی موقف اور نظریات کے لئے سلسلہ وار شہادتوں کے منصب پر سرفراز ہوگئے انہوں نے مصائب تکالیف اور سختیوں کے چو طرفہ حملوں کا مقابلہ کیا شہداء نے مفاہمت اور سمجھوتوں کو خودکشی کی مترادف
قرار دیتے ہوئے واضح کئے کہ پارلیمانی پارٹیاں بلوچ قوم کی نمائندگی اور بلوچ نیشنلزم کی سیاست نہیں کررہے ہیں بلکہ وہ ریاست کے فریم ورک میں رہ کر بلوچ جہد آزادی کے خلاف کاؤنٹر انسرجنسی کے پالیسیوں کا حصہ ہے
ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم مجموعی طور پر قربانیوں کے عمل سے گزرتے ہوئے ایک فیصلہ کن عہد میں داخل ہوچکی ہے آج خطے میں جن تبدیلیوں کا جنم ہواہے اور جو حکمت عملیاں سامنے آرہی ہیں یہ براہ راست بلوچ سیاست اور جدوجہد سے منسلک ہے بلوچ جدوجہد یقینی طور پر عالمی سیاست پر اثر انداز ہوچکاہے یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ بلوچ جس جغرافیہ کا مالک ہے وہ انتہائی اہمیت کا حامل خطہ ہے ہماری جغرافیہ مشرق وسطی اور وسط ایشیائی ریاستوں کو آپس میں ملانے کا باہم زریعہ ہے دنیا کو ہماری سرزمین سے واسطہ ہے دنیا کی سیاست و تجارت اور امن کے لئے ہماری سرزمین کی ابھرتی ہوئی اہمیت ہے خطہ میں آنے والے سیاسی و سفارتی تبدیلیاں بلوچ جہد آزادی کے لئے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا عالمی برادری کے نظروں میں آنا خوش آئند ہے بلوچ مسئلہ اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی ایوانوں میں بحث و مباحثہ حوصلہ افزاء امر ہے یہ بلوچ قوم کی سیاسی اور سفارتی جیت ہے یہ شہداء کی قربانیوں کا ثمر ہے یہ ان معصوم بچوں بہنوں اور ماؤں بزرگوں کی انتھک جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ آج بلوچ قوم کی آواز بلوچستان کے سنگلاخ چٹانوں سے ٹکراتے ہوئے عالمی ایوانوں تک پہنچ چکی ہے
ترجمان نے کہاکہ مہذب دنیا بلوچ جغرافیہ اور منشاء اور مرضی کا احترام کرتی ہے ہماری اصولی موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے لیکن چائنا جو ریاست کے ساتھ مل کر ہماری جغرافیائی حدود کی پائمالی کررہے ہیں وہ چائنا جو خود جاپان کے خلاف لڑ کر آزادی حاصل کی وہ اپنے شہداء کی قربانیوں سے کھلواڑ کررہے ہیں چین و جاپان جنگ جو قربانی چینی قوم نے دی آج ان کی قربانیوں کا حاصل وصول چائنا ایک سامراجی روپ کے ساتھ ابھر چکاہے ماؤزے تنگ جسے نیشلسٹ تیسرا استاد تسلیم کرتے ہیں لیکن آج چینی حکمران ان کی روح اور سوچ سے غداری کرتے ہوئے بلوچ قوم کے مقابلہ میںیک نوآبادیاتی طاقت کو سپورٹ کررہے ہیں بلکہ اپنے مفادات تجارت اور معیشت اور زیادہ سے زیادہ منافع کی دوڑ میں بلوچ سرزمین پرسی پیک کے نام پر یلغار کررہے ہیں جو ماؤزے تنگ کے نظریات کے منافی ہے ترجمان نے کہاکہ چائنا ماؤ کا چین نہیں رہا بلکہ سامراجی اڈہ بن چکاہے وہ ماؤازم اور نیشنلزم کے سائنٹیفک نظریات سے غداری کررہے ہیں ۔ترجمان نے کہاکہ شہداء کا خون آزادی کی صورت میں اپنا رنگ ضرور دکھائی گی بلوچ جدوجہد کسی ایک فرد قبیلہ یا یا کسی بیرونی ملک کی جدوجہد نہیں یہ آزادی کی جدوجہد ہے۔