دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںبلوچ قوم کے خلاف کورونا وائرس کو حیاتیاتی ہتھیارکے طور پر استعمال...

بلوچ قوم کے خلاف کورونا وائرس کو حیاتیاتی ہتھیارکے طور پر استعمال کے خلاف سوشلمیڈیا میں مہم چلائیں گے۔ مرکزی ترجمان بی این ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے لئے بلوچستان محض ایک تجربہ گاہ ہے جہاں انسانی جان کی قیمت پر مختلف تجربے کئے جارہے ہیں۔ جوہری ہتھیار،جوہری ہتھیاروں کے فضلے ٹھکانے لگانے، بلیسٹک میزائل، حیاتاتی ہتھیاروں سمیت اس مقبوضہ سرزمین پر گزشتہ سالوں میں کئی تجربے کئے جا چکے ہیں۔ بہترسالوں سے غلامی،استحصال، وسائل کی لوٹ کھسوٹ اور غربت ہماری مقدر بن چکی ہے۔ ایک طرف بلوچوں کو غربت اور انتہائی پست درجہ زندگی مار رہی ہے، دوسری طرف ریاستی افواج،خفیہ ایجنسیاں اور ریاستی افواج کے متوازی ڈیتھ سکواڈز بلوچ کے لہو، جان و مال اورعزت و آبرو سے کھیل رہے ہیں۔ اب کورونا وائرس ایک حیاتیاتی ہتھیار کے طور پراستعمال ہو رہا ہے۔ چاغی میں ایٹمی ہتھیاروں کی تابکاری کے اثرات سے بلوچستان میں کینسرکی شرح خطے میں سب سے زیادہ ہے۔ چاغی جوہری دھماکوں کے زخم ابھی تک تازہ ہیں کہ کورونا وائرس کو بلوچستان میں پھیلانے کی کوششیں زوروں پر ہیں۔ تفتان، بیسیمہ، واشک،پنجگور، مند، کیچ جیسے سرحدی علاقوں سے آج مغربی بلوچستان، ایران کے دیگر علاقوں اورافغانستان سے ہزاروں کی تعداد میں زائرین بغیر اسکریننگ کے بلوچستان میں داخل ہورہےہیں۔ پہلے مرحلے میں ایران سے آئے زائرین کو اپنے علاقوں میں منتقل کرنے کی بجائےدانستہ طور پر بلوچستان کے اس علاقے میں رکھا گیا جہاں سہولیات ناپید ہیں اور اسےپاکستانی وزیراعظم نے اپنے قومی ٹی وی پر ”ویرانہ“ کا نام دے ڈالا۔ یہ اور بات ہے کہ تفتان بلوچستان کا امیر ترین علاقہ ہے جس کے وسائل پر پاکستان کے زرمبادلہ کا بڑاانحصار ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تفتان میں وائرس کے متاثرین قرنطینہ کے دو ہفتے گزارنے کے بعدپنجاب چلے گئے تو وہاں انہیں اسی طرح قرنطینہ سنٹر میں رکھنا تھا۔ اس سنٹر کیلئے بہاولپور کاانتخاب کیا گیا تو وہاں کے شہریوں نے احتجاج کا راستہ اپنا کر اسے چیلنج کیا۔ حتیٰ کہ وہ کورٹ بھی چلے گئے تاکہ قرنطینہ مرکز ان کے شہر میں نہ ہو۔ اب کئی متاثرین کیلئے ایک قرنطینہ سنٹر بلوچستان کے شہر قلات میں قائم کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس کےخلاف قلات کے مکین سراپا احتجاج ہیں مگر ان کی شنوائی کیلئے کوئی موجود نہیں۔ اگر قلات بہاولپور کی جگہ پر ہوتا تو یقینا ایسی صورت حال ہرگز نہ ہوتی۔ یہ پاکستان کی جانب سے قبضہ اور ہماری غلامی کی بدترین نشانیاں ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کئی مہینوں سے بی ایم سی ایکٹ کے خلاف احتجاج پر ہیں تاکہ بلوچستان میں صحت کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئےقانون سازی ہو، مگر  سننے والا کوئی نہیں۔ آج بلوچستان میں نہ مریض کورونا کی وبا سے محفوظ ہیں اور نہ ڈاکٹرز، کیونکہ دونوں سہولیات سے محروم ہیں۔ بلوچستان میں پہننے کیلئے ماسک تک دستیاب نہیں، ونٹی لیٹرز نہ ہونے کے برابر ہیں مگر کورونا وائرس کے قرنطینہ سنٹر کیلئےبلوچستان کا انتخاب کیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم پاکستان سے گلے شکوے نہیں کررہے ہیں۔ پاکستان ہمارے ساتھ وہی کچھ کر رہا ہے جو انسانی اقدار سے محروم، تاریخ و تہذیب سے نا آشنا دشمن کرتا ہے یاکرسکتا ہے۔ حقائق سامنے لانے کا مقصد عالمی اداروں کی توجہ حاصل کرنا اور ان کو ان کی ذمہداریاں یاد دلانا ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو ایک غیر معمولی صورت حال کی حیثیت سے پاکستان کی درندگی اور مظالم کو دنیا کے سامنے لانے کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس کا موثرطریقہ سوشل میڈیا ہے جسے استعمال کرکے ہم واقعتا اپنا پیغام دنیا تک پہنچانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

ہم اپیل کرتے ہیں کہ بلوچ سوشل میڈیاصارفین جنگی بنیادوں پر سوشل میڈیا میں آگاہی مہم شروع کریں کہ پاکستان واضح خطوط پر کورونا وائرس کو بلوچ قوم کے خلاف حیاتیاتی ہتھیارکے طورپر استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس کو بطور حیاتیاتی ہتھیاربلوچ قوم کے خلاف استعمال سے عالمی دنیا کوآگاہ کرنے کے لئے 4 اپریل کو ایکآن لائن کمپیئن چلائی جائے گی۔ تمام سوشل میڈیا صارفین سے گزارش ہے کہ وہ بلوچ قومکی مدد کے لئے آگے بڑھیں اور ہماری کمپیئن میں بھرپورشرکت کریں۔ کمپین کے لئے#Covid19PakBioWeaponAgainstBaloch کا ہیش ٹیگ استعمال کیاجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز