کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2260دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے لاپتہ بلوچ افراد شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ پندرہ سالوں سے بلوچستان میں قومی تحریک کا ابھار سے دبانے کیلئے ریاستی طاقت کے استعمال میں شدت آئی ہے تب سے بلوچستان کو حکومتی پیکجز سے نوازنے کا ایک تسلسل نظر آتا ہے پھربھی دعویٰ کیا جا رہاہے کہ بلوچستان کامسئلہ حل کرلیا گیا ہے اور مسئلہ چند تحصیلوں اور مٹھی بھر شرپسندوں تک محدود ہے مگر ہر اانے والی نئی حکومت پہلے بلوچستان مسئلے کا اعتراف پچھلی حکومت کے کھاتے میں ڈال کر کراتی رہی پھر ایک نئے نام کا پیکج متعارف کرواکر حسب مسئلے کو حل ہونے کی نوید سناتی رہی یہ سلسلہ مشرف کے امرانہ دور سے لے کر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی جمہوری دور حکومت تک بلا توقف نظر آتا ہے لیکن بلوچستانکی زمین حقائق پیکجز اور حکومتی دعووں سے دستبردار رکھائی دیئے جس کے باعث نہ صرف بلوچ سیاسی عوامی حلقوں میں بلکہ سماجی ماہرین و تجزیہ کاروں کی ایک بڑی تعداد حالات کی سنگینی اور بلوچ قوم کے بدلے ہوئے قومی تحریک پسندوں تہوروں کی رشنی میں پیش کردہ حکومتی پیکیجوں اور ان کی باریمیں کئے جانے والے پروپیگنڈے کی بوسیدگی اور کھوکھلے پن کی نشاندہی کرتے رہے وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب تک یہ حقائق موجود رہیں گے بلوچ تحریک بھی سماج کی رگوں میں خون کی طرح موجودرہے گی ۔ ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ فورسز کی جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں اور بھاری ہتھیاروں کے ساتھ بلوچستان میں پے درپے مسلسل کاررائیوں میں بلوچ قوم کی جان ومال غرض ہر چیز کو تباہ برباد کرنے کے واقعات میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے اور نہ ہی بلوچ قوم کی محکوم و محرومی کے خاتمے کیلئے کوئی اقدام یا خواہش کا اظہار سامنے آسکا ہے ۔