ہمگام نیوز ( تفتان) مقبوضہ بلوچستان سے آمدہ اطلاعات کے مطابق گولڈ استھ لائن پر کھڑی کی ہوئی غیر فطری سرحد پر قابض ایران و پاکستانی فورسز کے طرف ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے بلوچوں ڈالبندین میں والی بلوچ نسل کشی کی یادگاری دن کے موقع پر ہونے والی راجی مچی میں شرکت کرنے سے روکا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ حقیقی بلوچ آزادی پسند پارٹیاں بلوچستان کو ایک ہی اکائی مانتی ہیں اور وہ چاہے انگریز سامراج کی طرف سے کھینچی ہوئی لکیر کے کسی بھی جانب رہتے ہوں وہ ہمیشہ متحدہ بلوچستان کی دکھ درد اور ایرانی و پاکستانی دونوں قابضین کی طرف بلوچ نسل کشی اور بلوچوں کی گمشدگی کو بلوچ قوم کا اجتماعی دکھ سمجھتے ہوئے دونوں قابضین کے خلاف اپنی آواز اٹھاتے ہیں۔
حالیہ کچھ عرصے سے دیکھا جارہا ہے کہ متحدہ بلوچستان میں بلوچ قومی نسل کشی کے خلاف بلند آہنگ صداؤں سے گھبراتے ہوئے کچھ لوگ اپنی گروہی سیاسی حیثیت کو بچانے کی کوششوں بلوچستان کے متحدہ سرزمین حق ملکیت سے دست برداری کا اعلان کرچکے ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق دونوں قابضین پاکستان و ایران اس قومی اجتماع سے کافی حد تک گھبرائے ہوئے ہیں دونوں اطراف ایران و پاکستان اپنے پیرول پر چلنے والے کاسہ لیسوں اور مقامی ترجمانوں کی مدد سے پچیس تاریخ کو ہونے والی بلوچ قومی نسل کشی کے یادگاری دن کو ہونے والی بلوچ عوامی اکٹھ متنازعہ بنانے کی بے سود کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ ایران اور پاکستان دونوں قابضین قبضے اولین دن سے بلوچ قومی نسل کشی میں برابر کے حساب سے ملوث ہیں جہاں بلوچوں کو اغواء کرکے انکی تشدد زدہ لاشیں پھینکے جانے کے ساتھ ساتھ ایران کے اندر انہیں مختلف بوگس کیسز میں موث قرار دیکر سرعام پھانسیاں دی جاتی ہیں اور ایران و پاکستان دونوں قابضین کچھ کیسز میں بلوچ فرزاندان وطن کو عشروں تک غائب کرتے ہیں جنکے بارے میں انکے اہل و عیال کچھ بھی نہیں بتایا جاتا ہے۔
ایک مقامی شخص نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ایرانی مقبوضہ بلوچستان لوگوں کی ایک بڑی اس جلسے میں شرکت کرنے کے لئیے ڈالبندین پہنچ چکی لیکن اور ابھی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو گولڈ اسمتھ لائن پر روکا گیا ہے، انہوں مزید کہا کہ متحدہ بلوچستان کی بیانیے دونوں اطراف لوگوں کے زہنوں یہ بات بٹھا دی ہے کہ ہمارے قابضیں بھلے مختلف ہوں لیکن ہمارے دکھ درد سانجھے ہیں اور ہمیں ملکر ہی دونوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔