کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے عالمی یوم طلبہ کے مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ طالب علم کسی بھی معاشرے کے لیئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ مستقبل انہی کے کندھوں پر ہوتی ہے۔ دنیا کی دیگر اقوام کے طلبہ کی طرح بلوچ قوم کے طلبہ بھی اپنے قوم کے اہم اثاثے ہیں۔
بلوچ قومی جدوجہد میں طلبہ کے کردار کو معاشرے کا ہر فرد تسلیم کرتا ہے۔ ان طلبہ نے قومی تحریک کے لئے کسی بھی طرح کی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور سماج کو شعوری و علمی سطح پر منظم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔
طلبہ کی جدوجہد کو کاؤنٹر کرنے کے لئے ماورائے عدالت گرفتاری اور قتل کی بدترین پالیسی اپنائی گئی، پر امن بلوچ طلبہ کی نمائندہ تنظیم کو کالعدم قرار دیا گیا، بی ایس او آزاد کے کارکنوں کو تعلیم سے دور رکھنے کے لئے ان پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کردیا گیا۔ آج بھی بی ایس او آزاد کے درجنوں لیڈر اور ممبران ریاستی ٹارچر سیلوں میں قید ہیں جبکہ تنظیم پر غیر آئینی و غیر قانونی پابندی آج تک ہٹائی نہیں گئی ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان میں سترہ نومبر طالب علموں کے عالمی دن کی تاریخی حیثیت کے متعلق کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے آغاز میں جرمن فوج نے چیکوسلواکیہ پر حملہ کرکے قبضہ کیا تو وہاں کے طلبہ تنظیموں نے آزادی اور جمہوریت اور قبضے کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کئے جس پر فوج نے درجنوں طالب علموں کو گرفتار کرکے نو کو پھانسی دی۔ یہ دن انہی شہدا کے یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے۔عالمی سطح پر پہلی مرتبہ یہ دن لندن میں 1941 کو انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کونسل کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ معاشرے میں تخلیقی عمل اور جدت پسندی کا مظہر طلبہ ہی ہوتے ہیں اور تعلیمی ادارے اہم مراکز ہوتے ہیں لیکن بلوچستان میں ریاست کی سرپرستی میں تعلیمی اداروں کو جیل خانے میں تبدیل کیا گیا ہے جس میں تنگ نظری اور متعصبانہ خیالات کو پروان چڑھا کر طالب علموں کی تخلیقی صلاحیتوں کو دبایا جارہا ہے۔ بلوچ طالب علموں پر آئے روز نت نئی پابندیوں کے ذریعے تعلیمی دروازے بند کرنے کی سازشوں کے ذریعے بلوچ معاشرے کو پسماندگی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے، رٹا سسٹم کو فروغ دینے کے باعث خود آگاہی اور تلاش حقیقت کی جستجو دم توڑ رہی ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچ طالب علموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ ریاست کی پیدا کردہ مادیت پرستی اور خود غرضی کو اپنے اوپر سرائیت کرنے نہ دیں بلکہ بلوچ قومی سیاست سے جڑُ کر تحریک کی کامیابی کے لئے کردار ادا کریں۔