دوشنبه, اپریل 28, 2025
Homeخبریںبلوچ وسائل کی لوٹ میں شامل کسی قوم کو استثنی نہیں دے...

بلوچ وسائل کی لوٹ میں شامل کسی قوم کو استثنی نہیں دے سکتے :بی ایل ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے ترجمان گہرام بلوچ نے کہا کہ گزشتہ دنوں ان کے سرمچاروں نے بلوچستان میں چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے سے ملحق ایک زیر تعمیر سڑک پر حملہ کرکے پاکستانی فوج کے تعمیراتی ادارے فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکاروں پر حملہ کرکے چار کو ہلاک کیا۔ یہ تنظیم کی ایک واضح پالیسی ہے جس کے تحت ایسے منصوبوں پر بلوچ قوم کی منشاء کے بغیر کسی کو کام کی اجازت نہیں ہے۔ جہاں تک سی پیک سے منسلک منصوبوں کاتعلق ہے تو ان کی ذمہ داری ایف ڈبلیو او کی ہے۔ مگر ایک سندھی رہنما کی طرف سے ایف ڈبلیو او کارندوں کو بے گناہ اور بی ایل ایف جیسی ایک تنظیم کو دہشت گرد قرار دے کر انہوں نے چار ایف ڈبلیو او اہلکاروں کو سندھی قوم کے برابر تصور پیدا کرکے سندھو دیش کی عزت افزائی نہیں کی ہے۔ انہیں اپنے ان بیانات پر غور کرنا چاہیے کیونکہ بی ایل ایف کی جڑیں بلوچ عوام میں ہیں۔ اور اگر سندھی بلوچوں کی قربت کو بر قرار رکھنا ہے تو سندھی رہنماؤں کو باریک بینی سے حالات و واقعات کا مشاہدہ کرنا چاہئے۔ بی ایل ایف نے پہلے ہی دن واضح کیا ہے کہ سی پیک جیسا بلوچ دشمن منصوبہ جو آج چین کی سامراجیت کے سبب ایک انسان دشمن منصوبہ بن چکا ہے کے خلاف ہر صورت میں مزاحمت کی جائے گی۔ بلوچستان میں چین کی ملی بھگت سے بلوچوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، جس کی سب کو اچھی طرح سے خبر ہے۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سندھی رہنماء سندھیوں کو ان منصوبوں کا حصہ بننے سے روکنے کے بجائے آگ بگولہ ہوکر ایک ایسی زبان استعمال کر رہے ہیں جو قابض پاکستانی ریاست ہمارے خلاف استعمال کرتا ہے۔ سندھی رہنماء نے بلوچ رہنماؤں کو اس مسئلے پر ثالثی کی دعوت تو دی ہے مگر ان کے موقف سے واقف نہیں ہیں۔ ساتھ ہی ان ثالثوں میں ایک ایسے شخص کا نام شامل کیا ہے، جس کا نام اب تک بلوچستان و بلوچستان سے باہر بلوچ قومی تحریک کے حوالے سے کسی نے اچھے الفاظ میں نہیں لیا ہے۔ کیا ہم یہی سمجھیں کہ یہ سندھی رہنما اسی شخص جیسی سیاست شروع کرچکا ہے؟
گہرام بلوچ نے کہا کہ کئی دفعہ دہرائے گئے تنبیہہ کے باوجود جو شخص ایسے اداروں اور منصوبوں کا حصہ بنے گا اُسے یہی سزا ملے گی۔ انہیں سویلین اور غیر مسلح گرداننا حالات اور زمینی حقائق سے ناواقفیت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ کیونکہ ان اداروں اور منصوبوں اور کارندوں کی حفاظت کیلئے ہزاروں کی تعداد میں فوجی، اور حتیٰ کہ اسپیشل فورسز بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ ان پر کہیں پر بھی موقع پاکر بی ایل ایف اب تک سینکڑوں حملے کرچکا ہے، جو ریکارڈ پر موجود ہیں۔ ہم دوسرے سندھی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ سندھی بلوچ تعلقات کو قائم و دائم رکھنے کیلئے سندھی قوم کو آزادی کی ترغیب کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں جاری خون کی ہولی میں شامل نہ ہونے کی تلقین کریں۔ مگرآج ہم نے جس طرح دیکھا کہ سندھیوں کو تلقین کے بجائے پاکستانی فوج کو اشارہ دیا جا رہا ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے سندھیوں کو استعمال کیا جائے۔ سی پیک جیسے منصوبے جس طرح بلوچ نسل کشی کا سبب بن رہے ہیں، اسی طرح یہ سندھی قوم اور سندھو دیش کیلئے بھی نیک شگون نہیں ہے۔ سندھی قوم اپنے درست رہنماؤں کا انتخاب کرکے ان منصوبوں کے سامنے رکاوٹ بنیں، بصورت دیگر جس طرح کراچی بلوچ اور سندھیوں کا نہ رہا، اسی طرح سندھ کے دوسرے شہر بھی سندھیوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔ قابض کی جانب مظفر بھٹو سمیت کئی سندھی رہنماؤں اور کارکنوں کی شہادت اور گمشدگی کا مقصد سندھو دیش کی آزادی کی تحریک کو روکنے کیلئے تھا اور اس کے لئے سندھودیش کے رہنماؤں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ سندھودیش کی آزادی کیلئے نوجوانوں کو میدان عمل میں اُتر کر پاکستانی فوج، پاکستانی آمد ورفت کے ذرائع، تیل و گیس کی ترسیل جیسے منصوبوں پر شب و روز حملے کرنا چاہئے۔ سندھی قوم جن شہر و سہولتوں میں آبادہیں، وہاں پاکستان کو ڈسٹرب کرنا بہت آسان ہے، مگر سندھو دیش کو ایک ایسے رہنما کی ضرورت ہے جو انہیں اس بات پر قائل کرسکے اور اس پر سندھی قوم بھروسہ کرسکے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک آزادی میں رنگ و نسل اور ذات کا کوئی عنصر حاوی نہیں۔ ہماری جد وجہد کا مقصد بلوچستان کی آزادی ہے۔ اس میں بلوچ مخبروں کو مارنے سمیت دوسری کسی قوم کو بھی استثنیٰ نہیں دے سکتے کہ وہ بلوچ وسائل کی لوٹ مار، بلوچ نسل کشی، بلوچوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی جیسے سرگرمیوں میں قابض پاکستانی فوج کا ساتھ دے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز