سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںبلوچ و پشتون عالمی وباء سے جنگ کرنے والے ڈاکٹروں کا ساتھ...

بلوچ و پشتون عالمی وباء سے جنگ کرنے والے ڈاکٹروں کا ساتھ دیں جو بلوچستان کے عوام کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں: حیربیار مری

 

لندن (ہمگام نیوز) بلوچ قوم دوست رہنما اور فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ حیربیار مری نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ دنیا چائنا کی کورونا وائرس سے لڑ رہی ہے اور ہر قوم اپنے پیرامیڈکس، ڈاکٹروں اور نرسوں کی مدد کر رہی ہے، جبکہ مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی ریاست نے ایران سے آئے ہوے کرونا وائرس کے تمام مشتبہ مریضوں کو بلوچستان کے علاقے تفتان میں منتقل کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ان مسافروں کو کوئی سہولت فراہم نہیں کر رہی تھی جن پر کرونا وائرس ہونے کا شبہ تھا اور پاکستان نے انہیں غیر انسانی حالات میں کسی قسم کی سہولت دیئے بغیر عارضی کیمپوں میں منتقل کردیا اور مقامی عملے کے پاس ان سے نمٹنے کے لئے طبی سامان کی کمی تھی۔ سارا بحران پاکستان کی نااہل پالیسیوں نے پیدا کیا ہے کیونکہ وہ جان بوجھ کر طبی سامان نہیں دے رہے ہیں۔ اب یہ وائرس بلوچستان کے کونے کونے تک پھیل چکا ہے۔

بلوچستان کے ڈاکٹرز پچھلے کئی دنوں سے جو اس چینی وائرس کے خلاف اگلے محاذ پر ہیں، اس بات پر احتجاج کررہے تھے کہ انہیں ذاتی حفاظتی آلات (پی پی ای) نہیں دیا جارہا ہے۔ بلوچستان میں اب تک 12 ڈاکٹرز چینی کورونا وائرس (کوویڈ 19) کے مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس وائرس کے خلاف لڑنے کیلے کوئی مناسب حفاظتی ساز و سامان نہیں۔

کل جب بلوچستان کے ڈاکٹرز احتجاج کر رہے تھے اور بنیادی پی پی ای کٹس کا مطالبہ کر رہے تھے تو قابض ریاست نے ان پر لاٹھی چارج کیا تشدد کا نشانہ بنایا اور 150 طبی عملے کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق یہ قابض انتظامیہ کا فرض اور ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے زیر قبضہ آبادی کی تمام ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ لیکن پاکستانی ریاست کو کبھی بھی بین الاقوامی قوانین اور کنونشنوں کا کوئی پاس نہیں ہے۔ جب بھی قدرتی آفات اور وبائی بیماریوں نے بلوچستان کو نقصان پہنچایا تو قابض ریاست نے مقامی آبادی کو ہمیشہ اپنے آپ مدد کرنے کی حالت پر چھوڑا ہے۔

مسلط پاکستانی ریاست کی نوآبادیاتی نظام کے نتیجے میں بلوچستان جدید معیشت، تعلیم اور صحت کے بنیادی ڈھانچے جیسی بنیادی سہولیات سے یکسر محروم ہے۔ جبکہ دوسری طرف بلوچستان کے سونے، قدرتی گیس، تانبے اور دیگر معدنی وسائل کو پاکستان اور چین دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں مگر بلوچستان کی آبادی کی اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور کی گئی ہے۔

دنیا میں نومولود بچوں کی شرح اموات کے لحاظ سے بلوچستان بدترین خطوں میں شمار ہوتا ہے جہاں غذائیت کی کمی کی وجہ سے بڑی تعداد میں ماؤں اور ان کے نوزائیدہ بچوں کی ہلاکتیں ہوجاتی ہیں۔ پاکستان کی یہ تباہ کاریاں مخص ایک علاقے، ایک قبیلے یا ایک پیشے کی حد تک محدود نہیں بلکہ پورے بلوچستان کو اس نے ایک ناختم ہونے والے عزاب میں مبتلا کر ڈالا ہے۔

جب بات بلوچستان کے لوگوں کی آتی ہے تو پاکستان کورونا وائرس کی طرح کوئی امتیاز نہیں کرتا اس لیے اس نازک مرحلے پر بلوچوں اور پشتونوں کو چاہئیے کہ متحد ہوکر ڈاکٹروں کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں جو بلوچستان کی عوام کو اس وبائی مرض سے بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز