دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںبلوچ یکجہتی کمیٹی پر ریاستی کریک ڈاؤن اور ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت...

بلوچ یکجہتی کمیٹی پر ریاستی کریک ڈاؤن اور ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت دیگر رہنماؤں کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف جرمنی میں بلوچ ڈائیسپورا کی جانب سے مظاہرہ اور احتجاجی ریلی کا انعقاد 

برلن (ہمگام نیوز) جرمنی میں مقیم بلوچوں نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن اور بی وائی سی کی لیڈرشپ کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف آج احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا اور ریلی نکالی۔

احتجاجی مظاہرہ جرمنی کے معیاری وقت کے مطابق کل دوپہر دو بجے شروع ہوا تھا جو شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ احتجاجی مظاہرہ جرمنی کے شہر ہنوفر کے مرکزی ریل اسٹیشن کے سامنے شروع ہوا جس کے بعد ایک ریلی بھی نکالی گئی جو شہر کی مختلف مصروف شاہراؤں سے ہوتے ہوئے شہر کے مرکزی حصے میں آکر ایک احتجاجی جلسے کی شکل میں جاری رہی۔

مظاہرے میں جرمنی میں مقام بلوچوں نے ایک بہت بڑی تعداد میں شرکت کی جس میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔ مظاہرین نے مختلف بینر اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر بی وائی سی کی پابند سلاسل قیادت کی تصویروں کے علاوہ مختلف نعرے درج تھے۔ مظاہرے اور ریلی کے دوران مظاہرین مسلسل نعرے بازی کررہے تھے جن کے ذریعے وہ عالمی انسانی حقوق کے اداروں، اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے پاکستان کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر جواب دہ بنانے کی درخواست کررہے تھے۔

احتجاجی مظاہرے سے بلوچ نیشنل موومنٹ کے جرمنی زون کے صدر شارحسن بلوچ، بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی زون کی جوائینٹ سیکریٹری بانُک شلی بلوچ، بلوچ نیشنل موومنٹ کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر حمل بلوچ، بلوچ نیشنل موومنٹ کے جنرل سیکریٹری عبدالجبار بلوچ، بلوچ ریپبلکن پارٹی جرمنی کے جنرل سیکریٹری عبدالجلیل بلوچ، بلوچ ریپبلکن پارٹی کے ممبر میر حماد بلوچ و زید ملنگ بلوچ، فری بلوچستان موومنٹ جرمنی کے ممبر ممتاز بلوچ، بانُک رضیہ بلوچ، عُبید بلوچ، فارس بلوچ و ابوبکر بلوچ کے علاوہ ہیومن رائیٹس ایکٹیویسٹ فرحاد بلوچ، بانُک صوبیہ بلوچ، بانُک شلی ذاکر بلوچ اور بانُک سارہ بلوچ نے خطاب کیا۔

مقررین نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی پر ریاستی کریک ڈاؤن، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبو بلوچ، بی بگر بلوچ، حمل بلوچ، گُلزادی بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے والد اور بیبو بلوچ کے والد کی غیر قانونی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

مقررین نے مزید کہا کہ پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں میں ملوث ہے۔ ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں جبری گُمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، جعلی مقابلوں میں پہلے سے تحویل میں لئے گئے جبری گُمشدگی کے شکار افراد کی شہادتیں شامل ہیں جن کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی سراپا احتجاج ہے مگر پاکستان جیسے ریاست میں آزادی اظہار رائے ناقابل برداشت عمل ہے اورپاکستان ایسی تمام آوازیں کو دبانے کے لئے ہر طرح کے مظالم کا سہارہ لیتا ہے جس کی واضح مثال ڈاکٹر ماہ رنگ اور بی وائی سی کی لیڈرشپ کی غیرقانونی گرفتاری ہے۔ پاکستان بی وائی سی کی قیادت کو تھوڑنے اور اپنی جدوجہد سے دستبردار کرنے کے لئے ان پر تھری ایم پی او کے ایک کالے قانون کے ذریعے دباؤ ڈال رہا تاکہ ان کو بلوچ قوم کی آواز اُٹھانے سے روکا جا سکے۔

مقررین نے مزید کہا کہ پاکستان جیسے ایک غیر جمہوری ریاست سے اس طرح کی توقع رکھی جاسکتی ہے مگر افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ جن اداروں کو یہ مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور ایسے اعمال کو سرانجام دینے والے ریاستوں کو جواب دہ بنائیں لیکن وہ اپنے مینڈیٹ اور ذمہ داری ادا کرنے سے قاصر ہیں جو ہماری تشویش کو مزید بڑھا کر گہرا کرتا ہے۔

مقررین نے مزید کہا کہ اس وقت اگر پاکستان کو نہ روکا گیا اور انسانیت کے خلاف سرانجام دئیے جانے والے جرائم پر جوابدہ نہ بنایا گیا تو شائد پاکستان ایک دفعہ پھر بنگلا دیش کی تاریخ دُھرائے کیونکہ حال ہی میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دھمکی آمیز لہجے میں بلوچوں کی دس نسلیں ختم کرنے کا براہ راست اعلان کیا جس پر اس کو جواب دہ بنایا جانا ضروری ہے۔

آخر میں مقررین نے اس مظاہرے کے توسط سے عالمی اداروں، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں، جمہوریت و آزادی پسند مہذب اقوام سے درخواست کی وہ آگے آکر بلوچ قوم اور بلوچستان کے لئے آواز اٹھا کر اپنی انسانی ذمہ داری ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز