پنجشنبه, نوومبر 21, 2024
Homeخبریںبولان میڈیکل کالج اور ایگریکلچر کالج کے طلباء و طالبات پر ریاستی...

بولان میڈیکل کالج اور ایگریکلچر کالج کے طلباء و طالبات پر ریاستی پولیس کی جارحیت نوآبادیانی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ بی ایس ایف

شال (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کرده بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دنوں پولیس نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ نہتے طلبا و طالبات پر دھاوا بول دیا، جس کے دوران آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے ذریعے انہیں بے رحمی سے نشانہ بنایا گیا۔ ایسے جابرانہ اور سفاکانہ رویے نہ صرف قابلِ مذمت ہیں بلکہ قانون اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

ایک معمولی طلباء تنازعہ کو جواز بنا کر پولیس نے کوئٹہ کے تعلیمی اداروں کو میدانِ جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔ گزشتہ دو دنوں سے پولیس بلاجواز طاقت کا استعمال کرتے ہوئے طلباء و طالبات کو شدید ذہنی کوفت اور جسمانی اذیت میں مبتلا کر رہی ہے اور تقریباً دو سو کے قریب طلباء اس وقت پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں۔ پولیس کا یہ عمل آئین و قانون کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

بلوچستان کے طلباء و طالبات گزشتہ دو دہائیوں سے مسلسل ریاستی جبر اور استحصال کا شکار ہیں۔ مختلف طریقوں سے انہیں ذہنی اور جسمانی اذیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کبھی طلباء کی پروفائلنگ کر کے انہیں دھمکایا جاتا ہے، تو کبھی بلاوجہ پولیس تعلیمی اداروں اور ہاسٹلز پر چھاپے مار کر طلباء کو ہراساں کر رہی ہے۔ یہ اقدامات بلوچستان کے طلباء کو تعلیمی اداروں سے دور رکھنے کی ایک کھلی سازش اور ریاستی جبر کا واضح اظہار ہیں۔ اس حکمت عملی کا مقصد بلوچستان کو مزید پسماندگی کی طرف دھکیلنا اور یہاں کے لوگوں کو تعلیم سے محروم کرنا ہے۔

یہ سراسر ایک استعماری ذہنیت ہے جس پر ریاست برسوں سے عمل پیرا ہے، تاکہ بلوچستان کے عوام کو تعلیمی و ترقیاتی مواقع سے دور رکھا جائے۔ ہم اس مکروہ اور ظالمانہ پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ طلباء پر ہونے والے ان جابرانہ اقدامات کو فی الفور بند کیا جائے۔ بلوچستان کے طلباء کو تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا جائے، اور تمام ادارے اپنی استعماری سوچ کو ترک کر کے انہیں ان کے حقوق سے محروم کرنے کے اقدامات کو فوری روکا جائے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ بحیثیت ایک ذمہ دار اور بیدار تنظیم، بلوچ اور پشتون قوم سے تعلق رکھنے والی تمام طلبہ تنظیموں کی قیادت سے پُرزور اپیل کرتی ہے کہ ریاست کی جانب سے رچائے گئے گھناؤنے منصوبے اور معروضی حالات کو سمجھتے ہوئے تعلیمی اداروں کا دفاع یقینی بنائیں۔ ریاست ایک مکروہ حکمت عملی کے تحت طلبہ کے معمولی جھگڑوں اور اختلافات کو بہانہ بنا کر تعلیمی اداروں کو سیکورٹی فورسز کے حوالے کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ بلوچ قوم کو تعلیمی و سیاسی شعور سے دور رکھا جائے اور ان کے مستقبل کو اندھیروں میں دھکیل دیا جائے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بحیثیت مظلوم قوم کے باشعور اور جرات مند طبقے اور طلبہ تنظیموں کی قیادت کے، ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ہم سیاسی شعور، فکری بیداری اور علمی مباحثے کو فروغ دیں۔ ہمیں اپنے مسائل کو دانشمندی اور عزم کے ساتھ سیاسی دائرے میں رہتے ہوئے حل کرنا ہوگا اور جو عناصر تعلیمی اداروں میں چھوٹی باتوں پر لڑائی جھگڑوں میں مصروف ہیں، ان کا سخت احتساب کرنا ہوگا۔

بلوچ قوم کی روشن مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے تعلیمی اداروں کو ریاستی مداخلت سے محفوظ رکھیں، تاکہ ہمارے نوجوان علم و شعور سے آراستہ ہوں اور بلوچ معاشرے میں ایک مثبت اور ترقی پسند سوچ پروان چڑھ سکے۔ علم کے میدان میں کامیابی ہی بلوچ قوم کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔ اس لیے ہم سب کو متحد ہوکر ایک اعلیٰ و بامقصد تعلیمی ماحول کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلیں علم و دانش کی روشنی میں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکیں اور ایک خودمختار، خوددار اور باعزت مستقبل کی ضمانت بن سکیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہم حکومت اور متعلقہ اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس غیر انسانی اور غیر قانونی رویے کا نوٹس لیں، تمام گرفتار طلباء کو فوری طور پر رہا کریں، اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز