شال :(ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان کی طلبہ تنظیموں نے بولان میڈیکل کالج کی بندش، طلبہ پر تشدد، اور ہاسٹلوں پر پولیس کے قبضے کے خلاف احتجاجی کیمپ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی۔ پریس کانفرنس میں تنظیموں نے کالج انتظامیہ اور ضلعی حکام کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی اور اپنے مطالبات واضح کیے۔
پریس کانفرنس کے دوران مقررین نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج کئی دنوں سے بلاجواز بند ہے اور ہاسٹلوں پر پولیس کا قبضہ ہے، جس کی وجہ سے طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ طلبہ تنظیموں نے اپنے مختصر اور قانونی مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ
1. بولان میڈیکل کالج اور ہاسٹلز فوری طور پر کھولے جائیں۔
2. طلبہ پر تشدد کرنے والی ضلعی انتظامیہ کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
3. ہاسٹل سے چوری شدہ سامان، جیسے موبائل اور لیپ ٹاپ، واپس کیا جائے یا اس کا معاوضہ دیا جائے۔
طلبہ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہاسٹل خالی کرانے کے دوران پولیس نے دروازے توڑے اور طلبہ کی ذاتی اشیاء کو نقصان پہنچایا۔ طلبہ پر تشدد کے نتیجے میں متعدد زخمی ہوئے، جبکہ کچھ طلباء گرفتار کیئے گئے، جو بعد ازاں رہا کر دیے گئے۔
طلبہ تنظیموں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کالج انتظامیہ کی غفلت کے باعث طلبہ کا ایک سال ضائع ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ طلبہ کے امتحانات جاری ہیں اور کچھ کے پریکٹیکل باقی ہیں، لیکن انتظامیہ نے کالج کھولنے کے لیے مارچ تک کا وقت دیا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر طلبہ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس واقعے کے تمام ذمہ داروں کے خلاف سخت
کارروائی کی جائے۔