نئی دہلی (ہمگام نیوز)بھارت کی حکومت نے ملک میں طویل عرصے سے جاری علیحدگی پسند تحریکوں میں سے ایک ناگا آزادی کی مہم میں سرگرم ایک تنظیم کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا وزیراعظم نریندر مودی نے حکومت اور نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگا لینڈ کے درمیان اس معاہدے کو تاریخی قرار دیا ہے میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی مشرقی ریاست ناگالینڈ میں باغی بیس لاکھ ناگا قبائلیوں کیلئے آزادی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگا لینڈ 60 سال سے بھارت کی حکومت کے خلاف لڑائی کر رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے دفتر پر امن معاہدے پر دستخط ہونے کے موقعے پر وزیراعظم مودی نے ناگا قبائلیوں کی جانب سے امن کی کوششوں کو سراہا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی ایک پرانی ترین علیحدگی کی تحریک اب حل ہوگئی ہے اور یہ دیگر گروہوں کے لیے بھی اشارہ ہے کہ وہ اپنے ہتھیار ڈال دیں۔اس سے قبل نریندر مودی کہہ چکے ہیں کہ بھارت کے شمال مشرقی حصے کی ترقی ان کی حکومت کی ترجیحات میں سے ایک ہے باغی گروہ کی نمائندگی تھیونگالنگ موؤاہ نے کی۔ مان معاہدے کی شرائط ابھی منظرِ عام پر نہیں لائی گئیں ناگا قبائلی افراد زیادہ تر ریاست ناگالینڈ میں بستے ہیں تاہم ان کی کچھ آبادی ریاست آسام، مانیپور اور ارونچل پردیش میں بھی پائی جاتی ہے۔