نئی دہلی (ہمگام نیوز) پولیس نے ہفتے کے روز بتایا کہ وسطی بھارت میں بھارتی فوجیوں کے ساتھ لڑائی میں کم از کم 31 مشتبہ ماؤ نواز باغی ہلاک ہو گئے۔
ریاست چھتیس گڑھ کے انسپکٹر جنرل پتیلنگم سندرراج نے کہا کہ لڑائی جمعہ کو اس وقت شروع ہوئی جب انٹیلی جنس پر کارروائی کرتے ہوئے انسدادِ بغاوت کے دستوں نے تقریباً 50 مشتبہ باغیوں کو گھیر لیا۔ یہ کارروائی ریاست چھتیس گڑھ کے نارائن پور اور دنتے واڑہ اضلاع کی سرحد کے ساتھ واقع ابھوجماد جنگلاتی علاقے میں کی گئی۔
سندرراج نے کہا کہ کاروائی کا آغاز جمعرات کو ہوا اور لڑائی اگلے دن شروع ہوئی جو تقریباً نو گھنٹے تک جاری رہی۔
انہوں نے کہا، علاقے میں تلاشی کی کارروائیاں جاری ہیں اور فوجیوں نے خودکار رائفلوں سمیت کچھ اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا ہے۔ فوجیوں کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
باغیوں کی طرف سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
بھارتی فوجی 1967 سے کئی وسطی اور شمالی ریاستوں میں ماؤ نواز باغیوں سے لڑ رہے ہیں جب عسکریت پسندوں جنہیں نکسلائٹ بھی کہا جاتا ہے، نے لڑائی شروع کر دی۔ وہ ملک کی غریب مقامی برادریوں کے لیے زیادہ ملازمتوں، زمین اور قدرتی وسائل کی دولت میں سے حصے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
باغی چینی انقلابی رہنما ماؤ زے تنگ کے نظریات سے متأثر ہیں۔
برسوں نظر انداز ہونے سے کئی مقامی دیہاتی الگ تھلگ ہو گئے ہیں جنہیں ملازمتوں، سکولوں اور صحت کی نگہداشت کے لیے شفاخاتوں کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے انہیں باغیوں نے اپنی طرف مائل کر لیا ہے۔
باغی وہی قبائلی زبانیں بولتے ہیں جو کئی مقامی دیہاتیوں کی ہیں اور انہوں نے ایک بہتر مستقبل کے لیے لڑنے کا وعدہ کیا ہے بالخصوص چھتیس گڑھ میں جو اپنی وسیع معدنی دولت کے باوجود بھارت کی غریب ترین ریاستوں میں سے ایک ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ چھتیس گڑھ میں اس سال اب تک کم از کم 171 عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔
جمعے کی لڑائی اس سال کی مہلک ترین جھڑپ تھی۔
بھارت کے قومی انتخابات کے آغاز سے تین دن پہلے اپریل میں حکومتی افواج نے چھتیس گڑھ میں کم از کم 29 مشتبہ ماؤ نواز باغیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
باغیوں نے پولیس پر گھات لگا کر حملہ کیا، سرکاری دفاتر کو تباہ کر دیا اور اہلکاروں کو اغوا کیا ہے۔
انہوں نے ٹرین کی پٹریوں کو بھی اڑا دیا ہے، اپنے ساتھیوں کو آزاد کروانے کے لیے جیلوں پر حملے کیے ہیں اور خود کو مسلح کرنے کے لیے پولیس اور نیم فوجی گوداموں سے اسلحہ چرایا ہے۔