ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے ایک حملے کے بعد پاکستان کے اسّی فیصد علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے تھے۔ کیا پورے ملک کو تاریکی میں دھکیلنے کے لیے ایک حملہ ہی کافی ہے؟
گزشتہ رات پاکستان میں بجلی کی معطلی کا واقعہ پاکستان میں بجلی کے فراہمی کے لحاظ سے بدترین واقعات میں سے ایک تھا۔ پاکستان کے تقریباﹰ تمام بڑے شہروں سمیت، جن میں دارالحکومت اسلام آباد بھی شامل ہے، اور ایک ایئر پورٹ پر بھی بجلی غائب رہی۔ بجلی کا یہ بحران ایک ایسے وقت میں پیدا ہوا، جب ملک پہلے ہی ایندھن میں کمی سے نبرد آزما ہے اور جس کی وجہ سے ملکی وزیر اعظم نے حال ہی میں داووس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کا پروگرام بھی منسوخ کر دیا تھا۔
ملک میں تازہ ترین بجلی کا بحران اس وقت پیدا ہوا جب قومی گرِڈ سے منسلک ایک ٹرانسمیشن لائن کو دھماکا خیز مواد سے نقصان پہنچا۔ پاکستانی حکام کے مطابق بظاہر یہ کارروائی صوبہ بلوچستان کے علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی لگتی ہے۔ اسلام آباد میں واقع نیشنل گرِڈ اسٹیشن کے ایک سینئر عہدے دار کا کہنا تھا کہ بجلی کی عدم دستیابی سے ملک کا 80 فیصد حصہ متاثر ہوا۔ مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق لاہور کا ہوائی اڈہ بھی اس سے متاثر ہوا لیکن پروازیں اپنے شیڈیول کے مطابق چلتی رہیں۔
پانی و بجلی کے محکمے کے وزیر مملکت عابد شیر علی کا کہنا تھا، ’’بجلی کے نظام میں یہ خلل اس وجہ سے آیا کہ صوبہ بلوچستان میں ایک مرکزی ٹرانسمیشن لائن کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔‘‘
بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا لیکن آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ سن 2004ء کے بعد سے بلوچستان میں دوبارہ علیحدگی پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان بلوچ قوم پرستوں کا مؤقف ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت معدنی دولت سے مالا مال اس صوبے کی معیشت اور سیاست پر قابض ہے۔
اتوار کے دن پاکستان کی نیشنل پاور کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ملک کے تمام پاور اسٹیشنز نے کام کرنا شروع کر دیا ہےسوائے دو نیوکلئیر پاور پلانٹس کے، اور یہ کہ وہ بھی جلد ہی کام کرنا شروع کر دیں گے۔
پاکستانی حکام کے مطابق تخریب کاری کی یہ کارروائی نصیر آباد میں کی گئی۔ سن دو ہزار گیارہ میں بلوچستان ہی میں علیحدگی پسندوں نے ایک اہم گیس پائپ لائن کو دھماکے سے تباہ کر دیا ہے، جس سے لاکھوں کروڑوں ملکی صارفین کو قدرتی گیس کی سپلائی وقتی طور پر معطل ہو گئی تھی۔
بلوچ قوم پرست عناصر اس صوبے کی خود مختاری اور وہاں پائے جانے والے قدرتی وسائل میں شراکت کے لیے حکومت پاکستان کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے سابق وزیر اعلٰی نواب اکبر بگٹی کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں ان کے آبائی گاؤںڈیرہ بگٹی میں ہلاک کر دیا گیا تھا
دریں اثنا
بلوچ ری پبلکن آرمی نے مختلف واقعات کی ذمہ داری قبول کرلی ، ترجمان سرباز بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹلائٹ فون کے ذریعے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سرمچاروں نے گزشتہ شب نصیرآباد کے علاقے نوتال میں گڈوسے کوئٹہ جانے والی 220کے وی کی ٹرانسمیشن لائن کے دوٹاوروں کودھماکہ خیزمواد سے اڑادیااسی طرح ایک اورکاروائی میں نصیرآباد کے علاقے میرحسن میں گیس پائپ لائن کی حفاظت پرمامورسیکورٹی اہلکاروں کوریمورٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایاجس کے نتیجے میں ایک اہلکارہلاک اورایک زخمی ہوگیا