کوئٹہ (ہمگام نیوز) بی ایس او آذاد کے آگاہی مہم میں پاکستان کے سیکیورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کے جانب سے بلوچ سیاسی کارکنان سمیت تمام لاپتہ بلوچوں کے بارے پمفلیٹ اور لیفلٹ تقسیم کرنے اور دستخطی مہم کا عمل جاری رہا۔ بی ایس او آذاد کے چیئر پرسن کریمہ بلوچ نے کینیڈین شہریوں کو بلوچستان کے موجودہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ بحیثیت قوم اس صدی کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اقوام میں میں شمار ہوتا ہے پاکستانی قبضے اور بربریت نے نہ صرف بلوچوں کے زندگیوں کو غیر محفوظ بنایا بلکہ بلوچوں کے سیاسی، معاشی و تعلیمی استحصال میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑا۔کریمہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے بلوچوں کے مستقبل کو غیر محفوظ کرنے کیلئے بلوچستان میں پڑھے لکھے طبقات کو چُن چُن کر نشانہ بنایا اور بلوچوں کے ذہنی نشو نما میں نوبادیاتی اثر ڈالنے کیلئے ترقی پسند لیٹریچر پر پابندی عائد کرکے ان کی جگہ جہادی لیٹریچر اور مدرسہ کلچر کو عام کیا جبکہ رہی سہی کسر کو پورا کرنے کیلئے پرائمری اسکولوں سے لیکر یونیورسٹیوں تک تمام تر تعلیمی اداروں کے عمارتوں کو فوجی چھانیوں میں تبدیل کیا جن کا مقصد بلوچ سماج میں ترقی پسند تعلیمی نظام کا جڑ سے خاتمہ اور بلوچ یوتھ کوذہنی دباؤ میں رکھنا ہے۔ کریمہ بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا سے تعلیم و ترقی کے نام پر بڑی تعداد میں امداد حاصل کررہا ہے ہم دنیا پر واضح کردیں کہ پاکستان جیسے جہادی ریاست تعلیم و ترقی کے نام پر حاصل کردہ امداد کو بلوچستان جیسے مقبوضہ خطے میں مدرسہ کلچر کے پروغ اور ترقی پسند لیٹریچر کے خلاف استعمال کررہا ہے۔ کریمہ بلوچ نے لاپتہ بی ایس او آذاد کے مرکزی رہنماؤں سمیت تمام لاپتہ بلوچوں کے بارے میں دنیا کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ بلوچوں کا مسئلہ اس صدی کا سب سے سنگین مسئلہ ہے انسانی حقوق کے تنظیمیں اور دنیا کے بااثر ممالک اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کیلئے اپنے ذمہداریوں کو پورا کریں۔