چهارشنبه, اکتوبر 2, 2024
Homeخبریںبی ایس او آزاد شہید زاہد آسکانی کو سنچارکے اعزاز سے نوازتی...

بی ایس او آزاد شہید زاہد آسکانی کو سنچارکے اعزاز سے نوازتی ہے۔

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے بی ایس او آزاد شہید زاہد آسکانی کو ان کی تعلیمی خدمات پر انہیں سنچار (شعور لانے والا) کے اعزاز سے نوازتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تنظیم کی نویں سنٹرل کمیٹی کے اجلاس میں لیا گیا ہے۔ شہید زاہد آسکانی نے بلوچ قوم و وطن میں علم کی روشنی پھیلانے کے لئے اپنی جان نچاور کردی ہے۔ ہمیشہ نوآبادیاتی تعلیمی نظام کا اولین مقصد کسی قوم کے مستقبل کو فرسودہ ذہنیت اورتاریکی کی طرف دھکیلنا ہوتا ہے۔ پاکستانی نظام تعلیم نے بلوچ قوم کی شعورو تخلیقی صلاحیتوں میں ترقی کے برعکس انہیں تاریکی و جہالت کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی ہے ۔صرف یہی نہیں بلکہ یہاں جد ید تعلیم پر کام کرنے والے کسی بھی قوم دوست انسان کے خدمات کی راہیں مسدود کی جاتی ہیں اور اکثر اُن کا انجام شہادت ہوتا ہے۔ مگر علم سے آراستہ و عمل پر یقین رکھنے والے لوگ میدان میں آکرقوم کے ترقی و آزادی کی راہیں روشن کرتے ہیں۔ شہید زاہد آسکانی نے بلوچ فرزندوں کو علم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے اپنی زندگی وقف کردی اور اسی مقصد کے لئے انہوں نے اپنی جان بھی قربان کردی۔ شہید زاہد آسکانی پرائیوٹ اداروں کے ذریعے بلوچ اسٹوڈنٹس کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے تھے تاکہ بلوچ نوجوان دنیا کی جدید تعلیم سے مستفید ہو کر دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کے قابل ہو سکیں۔ریاست کی جانب سے بلوچ اسٹوڈنٹس کو تعلیم سے دور رکھنے اور بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں فرسودہ و غلامانہ نظام تعلیم رائج کرکے بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار کے لئے راہ ہموار کرکے بلوچ کے ساتھ تعلیم کے نام پر سنگین مذاق کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں بلوچ اسٹوڈنٹس کے لئے عرصہ دراز سے تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔بلوچ اسٹوڈنٹس و اساتذہ کی اغواء نما گرفتاریاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔جس کی مثال دس سالہ چاکر بلوچ، وحید بالاچ سمیت سینکڑوں بلوچ اسٹوڈنٹس ہیں جنہیں شہیدکیا گیا جبکہ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ نو عمر طلبا کو ٹارچر سیلوں میں بند کرکے انہیں اذیت دی جارہی ہے بی ایس او آزاد روز اول سے بلوچستان میں جاری تعلیمی پسماندگی ،تعلیمی اداروں پر فورسز کا قبضہ اور قومی محکومیت کے خلاف دنیا کے ہر فورم پر آواز اُٹھاتی رہی ہے۔بلوچستان میں ریاست کی جانب سے بلوچ تحریک کے خلاف تمام تر سازشوں کو بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ نام نہاد مذہبی گروہوں کے نام پر بلوچستان میں جاری جہد آزادی کو کاؤنٹر کرنے کیلئے مختلف محاز کھول کربلوچستان میں بلوچ طلباو طالبات کو تعلیم سے دور رکھنے کیلئے قتل و اغواء کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ استاتذہ وکو بھی تعلیم عام کرنے پر اغواء وشہید کیا جارہا ہے جنہیں براۂ راست ریاستی اداروں کی سر پرستی حاصل ہے اور انہی کے آشیرباد سے وہ بلوچستان میں کھلے عام اسلحہ سے لیس ہوکر گھومتے ہیں اورمذہب کو اپنا ہتھیار بنا کر سیکولر بلوچ روایات کو ختم کرکے بلوچستان میں طالبانائزیشن کو جگہ دیکر مذہبی جنونیت کو پروان چڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
2011میں صباء دشتیاری (معلم آزادی)کو بھی قومی آزادی کے پرچار اور تعلیم عام کرنے کے جرم میں آئی ایس آئی نے شہید کردیا جسکی ذمہ داری بعد میں ایک مذہبی گروہ کے نام سے قبول کی گئی اوراسی طرح استاد نزیر مری، استاد علی جان،پروفیسر رزاق بلوچ سمیت کئی اساتذہ علم کی روشنی پھیلانے کے جرم میں ریاستی جبر کا نشانہ بنے ہیں۔زاہد آسکانی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لڑکے اور لڑکیوں کو جدید علمی و سائنسی بنیادوں پر پڑھانے میں مصروف تھے اور ان کی اس طرز عمل پر انہیں ہر وقت ریاستی اداروں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی ملتے رہے مگر اس کے باوجود انہوں نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں بلاآخر اُنہیں ریاستی تعلیم دشمن فورسز نے شہید کردیا اور حسبِ سابق انکی ذمہ داری بھی ایک مذہبی گروہ کے نام سے قبول کرکے آئی ایس آئی نے خود کو بری الزمہ کرنے کی کوشش کی مگر دنیا پریہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ریاستی فورسز و خفیہ ادارے اور مذہبی انتہا پسند گروہیں ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں۔ بی ایس او آزاد مذہب کے نام پر آئی ایس آئی کے ہاتھوں بلوچ اساتذہ کے شہادت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سمیت عالمی سطح پر تعلیم کی ترقی کیلئے کام کرنے والے اداروں سے اپیل کرتی ہیکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے غیر جانب دار ہوکر بلوچ استاتذہ پر قاتلانہ حملوں و بلوچ طالب علموں کی ریاستی اداروں کے ہاتھوں اغواء و شہادت پر پاکستان پر دباؤ ڈالیں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز