چهارشنبه, دسمبر 25, 2024
Homeخبریںبی این ایم نے ماہ اپریل کا دستاویزی رپورٹ جاری کردیا

بی این ایم نے ماہ اپریل کا دستاویزی رپورٹ جاری کردیا

کیچ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات د ل مراد بلوچ نے ماہ اپریل کی ماہانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق فورسز نے مقبوضہ بلوچستان میں 40 آپریشنز کیئے جس میں 82 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا، فوجی آپریشنوں کے دوران سو سے زائد گھروں میں لوٹ مارکی گئی۔ 14 نعشیں برآمد ہوئیں، جس میں تین بلوچ فرزندوں کو فورسز نے شہید کیا جبکہ تین لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی۔ 8 افراد کے قتل کے وجوہات سامنے نہ آ سکے۔
فورسز کی عقوبت خانوں سے 28 افراد بازیاب ہوئے، جس میں دو افراد 2015 سے، 7 افراد 2018 سے اور 19 افراد 2019 سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آواران کے علاقے پیراندر زیلگ سے قابض فوج نے عبدالحئی، ان کی بیٹی شاہناز، ایک سالہ نواسہ فرہاد جان، صنم بنت الٰہی بخش، اس کے دو بچے پانچ سالہ ملین اور دس دن کا مہدیم اور نازل بنت میر درمان، نازل کے دو بچے دس سالہ اعجاز اور سات سالہ بیٹی دردانہ کوحراست میں لے کرفوجی کیمپ منتقل کردیا گیا۔ بلوچ قوم کی جانب سے شدید مذمت اور دباؤ کے بعد خواتین اور بچوں کو تین دن بعد منظر عام پر لاکر رہا کردیاگیا جبکہ نصیر آباد کے علاقے ربی سے فورسزکے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے خواتین اور بچے تاحال فوجی حراست میں ہیں اور ان کی خیریت کی کوئی خبر نہیں اسی طرح مشکئے میں بلوچ ماں نور ملک،ان کی دو بیٹاں ثمینہ اور حسینہ اور دس سالہ بیٹا ضمیر پاکستانی فوج کے تشدد خانوں میں ہیں جنہیں مشکے اسپیت کوہ سے 22جولائی 2018 کوحراست میں لیاگیاتھا۔
دلمراد بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج کی جنگی جرائم میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ خواتین اور بچوں کے اغوا جیسے جرائم پر عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے ذمہ داروں کی خاموشی ایک افسوسناک عمل ہے۔ اسی کا فائدہ اُٹھا کر قابض ریاستی فورسز نے بلوچستان کو ایک مقتل گاہ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کیچ کے علاقے دشت، تمپ، مند، ضلع آواران میں پیراند، جھاؤ اور وادی مشکے میں فورسز کے نشانے پر رہے۔ ساحلی پٹی میں بھی کئی فوجی آپریشنز کیے گئے۔ اسی طرح، مستونگ، گریشہ، نال اور نصیر آباد میں فورسز نے کئی گھروں پر دھاوا بول کر لوٹ مار کیا۔
دل مراد بلوچ نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ اقوام متحدہ،انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتاہے کہ پاکستان کے واضح جنگی جرائم کے خلاف عملی اقدام اٹھائیں جائیں تاکہ بلوچستان میں انسانی بحران پر قابو پانا ممکن ہو۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز