(ہمگام نیوز)
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے کیچ دھمگ میں ریاستی فورسز کی سول آبادیوں پر جارحیت کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز نے شہرک کے کہی قصبوں میں گھیراؤ کر کے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ باپ بیٹے سمیت چار افراد کو اغوا کیا،مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ ماسٹر لیاقت کو انکے بیٹے آزاد بلوچ کے ساتھ فورسز نے اغوا کیا اورشفیق بلوچ،محمد خان بلوچ کو بھی شہرک کے قصبے سے فورسز نے اغوا کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی،ریاستی فورسز کی سول آبادیوں پر حملے معمول بن چکی ہیں گزشتہ روز مشکے میں فورسز نے کہی گھروں کو جلایا اور خواتین و بچوں کو زدکوب کیا اسی طرح مستونگ کے کہی علاقے ایک ماہ سے زائد عرصے سے ریاستی فورسز کے زیر عتاب ہیں اور قلات و گرد نواع میں بڑی ملٹری آپریشن کی تیاریاں عروج پر ہیں جہاں فورسز جاری آپریشن کو وسعت دے کر بلوچ نسل کشی میں تیزی لانے کے درپے ہیں۔کچھ روز قبل بھی ریاستی فورسز نے تمپ سول آبادی پر گولے برسائے جس سے ایک بچی اور ایک بلوچ فرزند شہید ہوئے ۔اسی طرح نام نہاد حکومت اور فوج کی ملی بھگت سے سول آبادیوں کو بڑئے پیمانے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے ،تاکہ قابض ریاست بزور طاقت اپنی قبضہ کو قائم رکھ سکے ۔دنیا میں جمہوریت اور امن و انسانیت کے دعوئے دار ممالک و اداروں کی بلوچ سول آبادیوں پہ فورسز کی یلغار ،فرزندوں کے اغوا پر خاموشی ایک سنگین انسانی و دنیاوی جر م ہے،بی این ایم ایک بار پر دنیا کے مہذب ممالک اور اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ پاکستان کی بلوچ سرزمین پر جاری جنگی جرائم کا نوٹس لیا جائے جو آئے روز شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔