سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںبی این اے کے الزامات طفلانہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ چیئرمین...

بی این اے کے الزامات طفلانہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ چیئرمین خلیل بلوچ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے خلاف بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بی این اے کے الزامات انتہائی طفلانہ ہیں جو آئی ایس آئی کے پروپیگنڈہ اوربلوچ دشمن منصوبے کو تقویت پہنچانے میں معاونت کے مترادف ہے۔ گلزار امام دشمن کی چالاکی اور اپنی نادانی و ناپختگی سے گرفتار ہوئے۔ گلزار امام کی گرفتاری سے جڑے تمام معاملات کا ملبہ آزادی پسند پارٹیوں اور مجھ پر ڈالنا دشمن کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے سوا کچھ بھی نہیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا گوکہ گلزار امام آزادی پسند تھے لیکن ہماری ان سے تنظیمی سطح کبھی رابطہ یا ہمکاری نہیں رہا۔ بلوچ نیشنل موومنٹ اور ان کے طرز جدوجہد میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اسی طرزِ جدوجہد کی وجہ سے ہمیں ان سے کبھی رابطے کی ضرورت نہیں پڑی اور نہ ہی ہم نے ان سے سفارت کاری کے لیے رابطہ کیا۔

 سفارت کاری کے لیے بلوچ نیشنل موومنٹ کے پاس باقاعدہ خارجہ ڈیسک اور خارجہ سیکریٹری موجود ہے۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر کیڈر کی ایک کھیپ موجود ہے جو سفارت کاری اور رابطہ کاری کے میدان میں اپنی فرائض انتہائی ذمہ داری سے نبھارہے ہیں تو ایسے میں بحیثیت چیئرمین بی این ایم میں بی این اے جیسے مسلح تنظیم کے مبینہ سربراہ گلزار امام کو سفارت کاری کی ذمہ داری کیسے سونپ سکتا ہوں؟

خلیل بلوچ نے کہا جہاں تک گلزار امام کی گرفتاری کا تعلق ہے تو یہ مکمل طور پر ان کی تنظیم کا اندرونی معاملہ ہے۔ یہ صرف ان کی تنظیم کے لوگ جانتے ہوں گے کہ کس طرح آئی ایس آئی نے انہیں اپنی جال میں پھنسایا اور کس طرح دوسرے ملک بلاکر گرفتار کیا۔ سرفرازبنگلزئی مرید بلوچ گلزار امام کے ڈپٹی کمانڈر اور ترجمان ہیں۔ یہ کس طرح ممکن ہے کہ گلزار نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا اور دوسری پارٹیوں کے رہنماؤں سے مشورہ کیا؟ میرے علم کے مطابق گلزار امام نے اپنے سفر اور سفرکے مقاصدکے بارے میں کسی بھی دوسری آزادی پسند رہنما سے مشورہ نہیں کیا ہے۔ اس کا دوسرے ملک سفر کرنا اور سفارت کاری صرف اس کی تنظیم کے ذمہ داروں کو معلوم ہوگا جن میں مرید خود شامل ہیں۔ اگر گلزار امام ذرا سی بھروسہ اور پختگی کا مظاہرہ کرکے اپنے آزادی پسند دوستوں اور اتحادیوں سے مشورہ کرتے تو یہ نوبت ہرگز نہ آتی۔ لیکن افسوس کہ انہوں نے تمام تحریکی، تنظیمی ذمہ داریوں اور حساسیت کو بالائے طاق رکھا اور ایک ایسی راہ پرچل پڑے جس کا انجام ان کی گرفتاری کی صورت میں نکلا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ایک کلپ نوٹ شائع کیا گیا ہے جس میں گلزار میرے اور میرے دور کے بی این ایم کے وائس چیئرمین ڈاکٹر خدابخش پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ ہم نے ان کے رابطے استوار کیے ہیں۔ اس ریکارڈنگ کو شائع کرنا اور مجھ پر الزام عائد کرنا بی این اے کے موجودہ لیڈرشپ کی طفلانہ سوچ اور نادانی کی عکاسی کرتا ہے۔ پولیس حراست میں لیے گئے اعترافی بیان پر مہذب معاشروں میں عدالتیں بھروسہ نہیں کرتے حتیٰ کہ پاکستان کی کرپٹ عدالتی نظام میں بھی ایسے بیانات بطورثبوت قابل قبول نہیں سمجھے جاتے۔ مگر حیرت کا مقام ہے کہ آئی ایس آئی جیسے درندہ صفت ادارے کے حراست میں لیے گئے گلزار امام کے بیانات سرفراز بنگلزئی کے لیے قابل بھروسہ ہیں جس نے اس کے مبینہ بیان یا آئی ایس آئی کے منصوبے کے مطابق فون کال آزادی پسندوں کے خلاف بطور ثبوت شائع کیا ہے۔

سوچنے اورسمجھنے کی بات یہ ہے کہ آئی ایس آئی گلزار امام بلوچ پر اتنا مہربان کیوں ہے کہ گرفتاری کے بعد نہ صرف اسے آزادانہ ماحول میں رہائش کی اجازت دی جاتی ہے بلکہ اسے اس کے ساتھیوں کے ساتھ بات چیت اور حال حوال کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ اس پر سوچنے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا بی این اے کا بیان تضادات سے بھرپور ہے اور اپنی سابقہ بیانات کی نفی کررہاہے۔ بی این اے نے سات اپریل کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں ان کا موقف تھا ”بی این اے یہ خدشہ ظاہر کرتی ہے کہ ناپاک ریاست پاکستان گلزار امام کو ایک سال سے گرفتاری کے دوران تشدد کے بعد برین واش کرکے ان سے جھوٹے الزامات کے ذریعہ ایک پروپگنڈہ مہم شروع کرے گی“ لیکن یہی بی این اے آئی ایس آئی کے حراست میں قید برین واشنگ اور منصوبہ بندی سے کیے گئے گلزار امام کی بات چیت کو آزادی پسندوں کے خلاف استعمال میں لا رہا ہے۔ حالانکہ تحقیقات تو اس بات کی ہونی چاہئے کہ ایک سال سے آئی ایس آئی کے قید میں بند گلزار امام کس طرح آزادی پسندوں سے رابطہ کر رہا ہے اور انہیں آزادی پسندوں کے خلاف ورغلا رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بی این اے اپنی طفلانہ سوچ سے آئی ایس آئی کے ایجنڈے پر کاربند ہے جس کے نتائج انتہائی منفی برآمد ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز