کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے مرکزی بیان میں بلوچستان یونیورسٹی کے حوالے سے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایک غیر جانبدار اور دیانت دار افراد پر مشتمل کمیٹی کے ذریعے تمام معاملات کی تحقیقات کروائی جائیں اور عوام کے سامنے حقائق لاۓ جائیں بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تمام مسائل کو صرف اور صرف نقل کے خاتمے سے منسلک کرنا درست نہیں ہے اسوقت صورتحال یہ ہے کہ موجودہ کنٹرولر امتحانات ایک ایسے وقت میں تعینات کئے گئے جب بلوچستان یونیورسٹی میں بغیر فیسوں کے سینکڑوں امتحانی فارم جمع کرنے کا اسکینڈل سامنے آیا جس میں کروڑوں روپوں کا گھپلہ کیا گیا انتظامیہ اپنی زمہ داری پوری کرنے کے بجاۓ نچلے گریڈ کے چند ایک اہل کاروں کو قربانی کا بکرا بنا کر ان کو نوکریوں سے برطرف کیاگیا لیکن کسی بڑی مچھلی پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا لیکچرار کی تعیناتی سے لیکر ایم ایڈ کے امتحانات تک بہت سارے مسائل ہیں جن پر پردہ پوشی کی جارہی ہے ترجمان نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایم ایڈ اور بی ایڈ کے امتحانات دراصل کاروباری شکل اختیار کرچکے ہیں جس میں یونیورسٹی انتظامیہ، ایجوکیشن شعبہ اور یونیورسٹی کے بعض دیگر افراد شامل ہیں جنہوں نے گھوسٹ کالجز بنا رکھے ہیں ان کالجز کے ذریعے بغیر کسی تعلیم و حاضری کے بڑی فیسیں لیکر امیدواروں کو صرف امتحانی سلف فراہم کئے جاتے ہیں بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ اگر مخلص ہے تو سب سے پہلے بی ایڈ اور ایم ایڈ کے کاروباری افراد جس میں یونیورسٹی کے لوگ بھی شامل ہیں انکے خلاف تادیبی کارروائی کرے اور گھوسٹ کالجز بنانے والوں کے خلاف مقدمات درج کرائے جائیں اور حکومت ان۔مسائل پر۔چشم پوشی کے بجائے اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے یونیورسٹی کو تباہی سے بچائے۔