شنبه, مې 17, 2025
Homeخبریںبی وائی سی رہنماؤں کے کیس میں دانستہ تاخیری حربوں کے خلاف...

بی وائی سی رہنماؤں کے کیس میں دانستہ تاخیری حربوں کے خلاف عوامی مزاحمت میں شدت لائی جائے گی۔ بی وائی سی

شال (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، مرکزی رہنما صبغت اللہ شاہ جی، بیبگر بلوچ، گلزادی بلوچ، بیبو بلوچ اور ماما غفار بلوچ کے کیس میں بلوچستان ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ اور بلوچستان حکومت باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے دانستہ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں تاکہ بلوچ سیاسی رہنماؤں کی غیر قانونی قید و بند کو طول دیا جا سکے۔

گزشتہ دو ماہ سے ہمارے رہنماؤں کے کیس کی سماعت ایک ہی بینچ کے سامنے ہو رہی ہے، اور ریاست کے وکیل تھری ایم پی او کے تحت کی گئی گرفتاری کا دفاع کرنے میں مکمل ناکام رہے ہیں۔ اس کے باوجود مذکورہ دو رکنی بینچ اب تک فیصلہ سنانے میں ناکام ہے۔

تین دن قبل، یعنی 13 مئی کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، لیکن آج تین دن گزرنے کے باوجود فیصلہ سنایا نہیں گیا۔ حالانکہ گزشتہ دو ماہ کی ہر سماعت میں موجود وکلاء اس بات کے گواہ ہیں کہ ریاستی وکیل کے پاس نہ کوئی دلیل ہے اور نہ کوئی ثبوت۔ صرف تاخیری حربوں کے ذریعے کیس کو طول دیا جا رہا ہے۔ ہر باشعور وکیل اس کیس کی نوعیت سے بخوبی واقف ہے اور یہ کوئی پیچیدہ کیس نہیں ہے کہ جس میں فیصلہ سنانے میں کسی مشکل کا سامنا ہو۔ تاہم یہ افسوسناک امر ہے کہ مذکورہ بینچ گزشتہ تین دن سے فیصلہ سنانے سے قاصر ہے۔

ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم بلوچستان میں ریاستی جبر اور بربریت کے خلاف قانونی طریقہ کار کو بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ ایک منظم اور طویل مزاحمتی جدوجہد بھی کر رہے ہیں۔ بلوچ لیڈرشپ کی گرفتاری کے خلاف بلوچ عوام ابتدا ہی سے سراپا احتجاج ہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 15 مئی سے ایک نئی احتجاجی تحریک کا آغاز کیا ہے، اور اگر بلوچ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کو مزید طول دیا گیا یا تاخیری حربے جاری رکھے گئے تو ہم اس احتجاجی تحریک میں مزید شدت لائیں گے اور اپنی سیاسی قوت کے بل بوتے پر ریاستی جبر کے نظام کو شکست دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز