جمعه, مارچ 21, 2025
Homeخبریںبی وائی سی کے مرکزی رہنما بیبرگ بلوچ اور ان کے بھائی...

بی وائی سی کے مرکزی رہنما بیبرگ بلوچ اور ان کے بھائی ڈاکٹر حمل بلوچ اور وائس پرنسپل بولان میڈیکل کالج ڈاکٹر الیاس بلوچ کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہیں،این ڈی پی

شال:(ہمگام نیوز) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہ صرف عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ بلوچستان میں پہلے سے موجود بے چینی اور عدم استحکام کو مزید بڑھا رہی ہیں۔ گزشتہ شب کوئٹہ میں بی وائی سی کے مرکزی رہنما بیبرگ بلوچ کے گھر میں سیکورٹی فورسز کا دھاوا بولنا، بیبرگ بلوچ اور ان کے بھائی ڈاکٹر حمل بلوچ کو جبری گمشدہ کرنا بھی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے اسی طرح بی ایم سی کالونی سے بلوچ سائکاٹرسٹ، وائس پرنسپل بولان میڈیکل کالج، جنرل سیکرٹری بولان میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر الیاس بلوچ اور انکے بیٹے کو جبری طور پر گمشدہ کرنا ریاستی اداروں کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ عمل اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ ریاست بلوچستان کے موجودہ جنگی حالات میں شکست تسلیم کر چکی ہے اور اس شکست کا بدلہ عام شہریوں اور سیاسی کارکنوں سے لیا جا رہا ہے۔

ایک کمزور شکست خوردہ ریاست کی طرح روز اول سے ریاست کی پالیسی یہی رہی ہے کہ جب بھی مسلح تنظیموں کی کوئی کارروائی ہوتی ہے، اس کے بعد عام آبادیوں پر یلغار، جبری گمشدگیوں میں اضافہ، لاپتہ اسیران کے ماورائے عدالت قتل، اور جعلی مقابلوں میں قتل جیسے واقعات رونما کیے جاتے ہیں۔ ہر مسلح کارروائی کے جواب میں عام بلوچ شہریوں، سیاسی کارکنوں، اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے۔

حالیہ ہفتے ہونے والے واقعات میں بھی یہی کچھ دیکھنے میں آیا ہے کہ بلوچ مسلح جنگجوؤں کے مقابلے میں فورسز کے بیانات میں ابہام نظر آ رہی ہے، جس میں ریاستی دعوی بلوچ جنگجوؤں کے بیانات کے برعکس متضاد نظر آ رہا ہے، اور ایسے حالات میں تیس کے قریب لاشوں کو ہسپتال لانا اور ان کی شناخت چھپانا لاپتہ افراد کے لواحقین کے لیے ایک ناقابلِ برداشت اذیت ہے۔ بلوچستان میں ریاستی جبر کی ایک اور مثال سول ہسپتال کوئٹہ کے باہر بلوچ خواتین پر تشدد ہے، جو اپنے جبری لاپتہ پیاروں کی شناخت کے لیے وہاں موجود تھیں۔ خواتین، بزرگوں اور بچوں پر پولیس اور دیگر فورسز کا طاقت کا استعمال ناقابلِ قبول اور غیر انسانی فعل ہے۔ بجائے اس کے کہ تمام لاشوں کی شناخت کا عمل مکمل کر کے عوام کو آگاہ کیا جائے، ان کی شناخت کو چھپا کر شکوک و شبہات کو جنم دیا جا رہا ہے۔ اور اسی اذیت کو لے کر فریاد کرنے والی بلوچ ماؤں اور بہنوں پر رات گئے تشدد کیا گیا، جو نہایت ہی افسوس ناک اور شرمناک عمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز