دوشنبه, مارچ 31, 2025
Homeخبریںبی وائی سی “Silencing the Unheard” کے نام سے ایک آگہی مہم...

بی وائی سی “Silencing the Unheard” کے نام سے ایک آگہی مہم کا آغاز کر رہی ہے۔ ترجمان

شال ( ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ بلوچستان معلومات کے حوالے سے ایک بلیک ہول بن چکا ہے۔ 1948 سے لے کر آج تک ہر بلوچ کو اس کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ وسائل سے مالامال اس خطے کے باشندے نہ صرف اپنے قومی حقوق بلکہ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں—زندگی کے فیصلوں کا اختیار نہ ہونا، اپنی سرزمین پر شناخت کے مٹنے کا خطرہ، اپنے وسائل اور ساحل پر حق نہ ہونا، خوراک کی قلت، صاف پانی کی عدم دستیابی، اور تعلیمی اداروں کا فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل ہونا اس کی چند مثالیں ہیں۔

جب بلوچ عوام نے اپنے قومی حقوق کے حصول اور ان مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کی، تو انہیں بے دردی سے خاموش کر دیا گیا۔ جبری گمشدگیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیا، خوف و ہراس پھیلانے کے لیے مسخ شدہ لاشوں کے انبار لگائے گئے، ڈیتھ اسکواڈز تشکیل دیے گئے، جنہوں نے بے دریغ ٹارگٹ کلنگ کی۔ سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے قیادت کو قتل یا لاپتہ کیا گیا، سیاسی جماعتوں پر پابندیاں عائد کی گئیں، لیکن اس تمام جبر کے باوجود بلوچ قوم خاموش نہیں ہوئی۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی انہی دبی ہوئی آوازوں کا مجموعہ ہے۔ یہ بلوچ قوم کے اجتماعی درد اور تکلیف کی ترجمان ہے، بلوچ حقوق کی پاسبان ہے، عام بلوچ کے لیے امید کی کرن اور اس کی حقیقی نمائندہ ہے۔ آج ایک بار پھر عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ماہرنگ، سمی، بیبرگ اور بیبو اس قوم کی آواز ہیں—انہیں قید کیا جا سکتا ہے، مگر ختم نہیں کیا جا سکتا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف کریک ڈاؤن اور عوامی آوازوں کو دبانے کی سازش کے خلاف، بی وائی سی “Silencing the Unheard” کے نام سے ایک آگہی مہم کا آغاز کر رہی ہے۔ اس مہم کا مقصد دنیا کو یہ بتانا ہے کہ یہ جبر محض بی وائی سی تک محدود نہیں، بلکہ بلوچ قوم کی اجتماعی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش ہے۔ ہماری جدوجہد اور ہم پر ہونے والے مظالم کی داستان دنیا کو سننی چاہیے، کیونکہ یہ صرف بقا کی جنگ نہیں، بلکہ انصاف اور انسانی حقوق کی جنگ ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز