واشنگٹن (ہمگام نیوز) تائیوان کی صدر کی امریکی کانگریس کے اسپیکر سے ملاقات کے بعد چین نے تائیوان کے اطراف سمندروں میں اپنے جنگی جہاز بھیجے ہیں۔ بیجنگ نے اس ملاقات سے پہلے ہی اپنے ‘سخت رد عمل’ کے لیے متنبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے بدھ کے روز لاس اینجلس میں امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی سے ملاقات کی تھی۔
چین نے فریقین کے درمیان ملاقات کے حوالے سے کئی بارخبردار کیا تھا کہ اور کہا تھا کہ یہ میٹنگ نہیں ہونی چاہیے۔ ملاقات سے چند گھنٹے قبل ہی بیجنگ نے تائیوان کے قریب پانیوں میں ایک طیارہ بردار جنگی جہاز تعینات کر دیا تھا۔
چین کی جانب سے جوابی کارروائی کی دھمکیوں کے باوجود 1979 کے بعد سے امریکی سرزمین پر کسی تائیوانی رہنما سے ملاقات کرنے والی سب سے سینئر امریکی شخصیت بن گئے ہیں۔
کیون میک کارتھی ایک ریپبلکن رکن ہیں اور جو ایوان میں اپنے عہدے کی حیثیت سے امریکی قیادت کے درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر ہیں
تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے کہا کہ امریکہ میں دونوں جماعتوں کے سیاستدانوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر سائی انگ وین کا کہنا تھا ’امریکی سیاستدانوں کی موجودگی اور غیرمتزلزل حمایت سے تائیوان کی عوام کو یقین ہے کہ ہم تنہا نہیں ہیں۔‘
گزشتہ 70 سال سے تائیوان بطور خودمختار ملک ہی اپنے معاملات چلا رہا ہے لیکن اس کے باوجود چین اسے اپنا حصہ سمجھتے ہوئے قبضے کے لیے پرعزم ہے
دوسری طرف تائیوان کی وزارت دفاع نے جمعرات کی صبح کہا کہ جزیرہ تائیوان کو چین سے الگ کرنے والے پانیوں میں تین اضافی جنگی جہازوں کا پتہ چلا ہے۔ بیان کے مطابق صبح چھ بجے کے آس پاس تائیوان کے ارد گرد پی ایل کے ایک ایئرکرافٹ اور تین جنگی طیاروں کا بھی پتہ چلا ہے۔
وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا، ”مسلح افواج نے صورت حال پر نظر رکھی ہوئی ہے اور فضائیہ، بحریہ کے جہازوں اور زمین سے استعمال کیے جانے والے میزائل سسٹم کو ان سرگرمیوں کا جواب دینے کا کام بھی سونپا گیا