یکشنبه, اپریل 20, 2025
Homeخبریںتارکینِ وطن کے لیے یورپی یونین کا 17 نکاتی معاہدہ

تارکینِ وطن کے لیے یورپی یونین کا 17 نکاتی معاہدہ

برسلز(ہمگام نیوز) مرکزی یورپ اور بلقان ریاستوں کے رہنماؤں نے برسلز میں ایک ہنگامی اجلاس کے دوران پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے 17 نکاتی ایجنڈہ منظور کر لیا ہے۔

ایجنڈے کی منظوری کا اعلان یورپین یونین کے صدر جین کلاڈ جنکر نے کیا۔

انھوں نے بتایا کہ اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے کہ یونان اور مغربی روٹ پر مزید تارکینِ وطن کے لیے استقبالی مراکز میں ایک لاکھ مقامات بنائے جائیں گے۔

تارکینِ وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد سے کیسے نمٹا جائے اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں یورپی یونین کے دس اور تین غیر یورپی ممالک شریک ہوئے جبکہ اجلاس سے ترکی کی عدم موجودگی پر سوال اٹھایا گیا۔

اس معاہدے کے تحت یونان تارکینِ وطن کے لیے ریسیپشن سینٹرز کھولے گا جہاں کم ازکم 30 ہزار پناہ گزینوں کو اس سال کے آخر تک جگہ فراہم کی جائے گی۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا یو این ایچ سی آر اسی دوران تارکینِ وطن کے لیے مزید 20 ہزار مقامات فراہم کرےگا۔

اس میں بلقان کےممالک میں پناہ گزینوں کے لیے مزید 50 ہزار مقامات کے علاوہ ریسیپشن سینٹرز بھی ہوں گے۔

یہ راستہ شمال سے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے معروف ہے جو جرمنی اور دیگر ممالک کا رخ کرنا چاہتے ہیں۔

یورپی رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ:

  • ایک ہفتے کے اندر 400 پولیس اہلکاروں کو سلووینیا بھجوائیں گے ۔
  • ہمسایہ ممالک کو بتائے بغیر ان کی جانب تارکینِ وطن کی پیش قدمی کے اقدام کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
  • خصوصی افسران مقرر کیے جائیں گے جو اپنے حکام اور ہمسایہ ممالک کو تارکینِ وطن کی تعداد سے متعلق معلومات فراہم کریں گے۔

جرمن چانسلر آنگیلا میرکل نے کہا ہے کہ یہ یورپی یونین کے لیے ’لٹمس ٹیسٹ‘ ہے جس کا سامنا اس نے پہلے کبھی نہیں کیا۔

ادھرہنگری نے سربیا اور کروئیشیا سے ملحقہ اپنی سرحد بند کر رکھی ہے اور اس طرح وہ تارکینِ وطن کو متبادل راستہ اپنانے پر مجبور کر رہا ہے۔

اجلاس سے قبل کروئیشیا کے وزیراعظم زوران میلانوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ ’غیر حقیقی‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ کسی نے کئی ماہ کی نیند سے جاگنے کے بعد یہ ڈرافٹ تیار کیا۔

انھوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل ترکی اور یونان میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز