انقرہ(ہمگام نیوز ڈیسک)ترکی کے نائب صدر فواد عقدے نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ان کا ملک امریکا کی پابندیوں کے آگے جھکے گا نہیں اور وہ روس سے میزائل دفاعی نظام ضرور خرید کرے گا۔
فواد عقدے نے اتوار کے روز نشریاتی ادارے کنال 7 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس ضمن میں امریکا کی تشویش بلاجواز ہے اور روس سے ایس 400 میزائل دفاعی نظام کی ڈلیوری کی تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا:’’ جب ترکی کوئی سمجھوتا کرتا ہے تو وہ اس کی پاسداری کرتا ہے۔ہم نے یہ سمجھوتا کیا تھا اور اس کے تحت بعض رقوم بھی ہم ادا کرچکے ہیں۔میرا نہیں خیال کہ اس سلسلے میں جو دلائل پیش کیے جارہے ہیں یا جس تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، ان میں کوئی وزن ہے‘‘۔
امریکا نے روس سے میزائل دفاعی نظام ایس -400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں ترکی کو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات مہیا کرنے کا عمل روک دیا تھا ۔امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام تھا ۔ترک صدر رجب طیب ایردوآن بالاصرار کہہ رہے ہیں کہ امریکا جو کچھ بھی کہتا رہے، ترکی روس سے ایس- 400 میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس کے ردعمل میں امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کا عمل منجمد کرنے کا اعلان کر دیا تھا ۔
امریکا کا کہنا ہے کہ ترکی بیک وقت جدید لڑاکا طیارے اور روس سے میزائل دفاعی نظام خرید نہیں کرسکتا ۔ امریکا نے روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے دستبرداری کی صورت میں اس کے ہم پلّہ ’رے تھیون کو پیٹریاٹ دفاعی نظام ‘فروخت کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔ترک وزیر دفاع حلوسی عکار کا کہنا ہے کہ اس پیش کش کا ابھی جائزہ لیا جارہا ہے۔
ترکی نےامریکا کو ایس 400 میزائل دفاعی نظام کے اثرات کے جائزے کے لیے ایک ورکنگ گروپ کی تشکیل کی تجویز پیش کی ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ امریکا نے ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
ترکی کے روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے کے فیصلے سے اس کے نیٹو اتحادی تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل دفاعی نظام معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو )کے فوجی آلات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔امریکا اور اس کے ایف -35 لڑاکا جیٹ رکھنے والے نیٹو اتحادی ممالک کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ روسی ساختہ ایس -400 میزائل دفاعی نظام کے ذریعے اس جیٹ کا سراغ لگانے اور روکنے کا پتا چل جائے گا اور اس طرح مستقبل میں روسی ساختہ ہتھیاروں سے بچاؤ مشکل ہوجائے گا۔
تاہم نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹنبرگ نے ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دفاعی سازو سامان کی خریداری ممالک کا انفرادی فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ فوجی سازوسامان کی خریداری کا معاملہ ممالک کا اپنا قومی فیصلہ ہے لیکن اتحادی ممالک کی افواج کے مل جل کام کرنے کی صلاحیت نیٹو کی کارروائیوں اور مشنوں کے لیے ایک بنیادی ایشو ہے ‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’ وہ انقرہ اور و اشنگٹن کے درمیان پیٹریاٹ میزائل سسٹم کی خریداری سے متعلق بات چیت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔وہ ترکی اور فرانس اور اٹلی کے کنسورشیم یوروسام کے سیمپ ٹی سسٹمز کے سودے سے متعلق بات چیت کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں‘‘۔وہ آیندہ ہفتے ترکی کا دورہ کرنے والے ہیں۔
ترکی نے گذشتہ ہفتے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس سے ایس 400 میزائل نظام خرید کرنے پر اس پر پابندیاں عاید نہیں کریں گے۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ترکی کو اس میزائل نظام کو خرید کرنے کی صورت میں امریکا کے’’ مخالفین سے پابندیوں سے نمٹنے کے ایکٹ‘‘ ( کاٹسا) کے تحت قدغنوں کا سامنا ہوسکتا ہے‘‘۔