دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںتعلیم سے بڑ ھ کر کوئی بھی چیز اتنی اہمیت نہیں رکھتی...

تعلیم سے بڑ ھ کر کوئی بھی چیز اتنی اہمیت نہیں رکھتی ہے:بی ایس اے سی

کوئٹہ (ہمگا م نیوز)بلوچ اسٹو ڈنٹس ایکشن کمیٹی یونیورسٹی آف بلوچستان یونٹ کے زیر اہتمام نئے آئے ہوئے طلبا و طالبات کے لئے ویلکم پارٹی کا انعقاد کیا گیا. جس میں مہمان خاص مرکزی صدر رشید کریم بلوچ پروفیسر منظور بلوچ،لالا منیر بلوچ اور آزات جمالدینی بلوچ تھے۔ پروگرام کا آغاز ان تمام شہید طلبا و پروفیسرز و ٹیچروں یادکی یاد میں خاموشی سے ہوئی جنہوں نے بلوچستان میں بلوچ قوم کوزیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے اپنی قیمتی جانوں کا نظرانہ پیش کی ہیں۔ پروگرام مختلف حصوں پر مشتمل تھا۔ پہلے حصے میں تعلیم اور معاشرے میں تعلیمی رجحان سے متعلق ڈاکو منٹری ٹیبلو و اسٹیج ڈرامے پیش کئے گئے اور دوسری حصے میں ادبی دیوان کا اہتمام کیا گیا اس کے علاوہ پروفیسر منظور احمد بلوچ اور حلیم صادق کو پی ایچ ڈی مکمل کرنے اعزاز میں پروگرام کا ایک حصہ ان کے نام پربھی منسوب تھا پروگرام کے آخری سگمنٹ میں مہمان مقررین میں سے مرکزی صدر رشید کریم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچ طلبا ء کے لئے تعلیم سے بڑ ھ کر کوئی بھی چیز اتنی اہمیت نہیں رکھتی ہے۔ بلوچستان میں تعلیم کا انتہائی گمبیر صورتحال ہے جو کہ دور جدید کے تقاضوں کو پورا کرنے لئے ناکافی ہیں.اگر ہی صورتحال چند سالوں میں برقرار رہاتو ہمیں سنگین نتائج کا سامنا کرنے پڑے گاجس کا شاید ہم ازالہ نہ کرسکیں۔اس ضمن میں بہ حیثیت اسٹوڈنٹس ہم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ان تمام خطرات کا ادراک رکھ کر شعوری طور پر بیدار ہونے اور عملی جدو جہد کا آغاز کریں کیونکہ تعلیم یافتہ طبقہ جتنی مستقل مزاجی سے جدوجہد کریں گے توجلد ہی سوسائٹی پر اس کے مثبت اثرات پڑیں گے۔ انہوں نے مذید کہا کہ ہمارے مخلص دوستوں نے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے نام پر ایک پلیٹ فارم کابنیاد آٹھ سال قبل رکھا جس کا واضح مقصد بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں بلوچ اسٹوڈنٹس کے تعلیمی مسائل کو اجاگر کرکے ان کے حل کیلئے جدوجہد کرنا ہے جو ہم آٹھ سال کی مختصر مدت میں کافی حد تک تعلیمی مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اس کے علاوہ بہت سے بنیادی مسائل کا آج بھی ہمیں سامنا ہے جن کو حل کرنے کیلئے جدوجہد کرنا ،ان کے کیلئے پالیسی بنانا ہم سب کی جدوجہد و مخلصی و مستقل مزاجی پر انحصار کرتا ہے ۔ہم جتنی بھی زیادہ توانائی اس پر صرف کریں گے اتنی ہی جلد بلوچستان میں ایک صحت مند تعلیمی ماحول پیدا کرسکتے ہیں۔انہوں نے مذید کہا کہ پورے بلوچستان میں لٹریسی ریٹ37فیصد ہے جو کسی المیہ سے کم نہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں یونیورسٹی آف بلوچستان و بولان میڈیکل کالج جیسے اعلی اداروں میں تعلیم نظام انتہائی مایوس کن ہے اس کو دیکھ کر اندرون بلوچستان تعلیم نظام کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں واقع جامع کے تعلیمی نظام پر غور کیا جائے توادارے میں کرپشن،بد انتظامی،اساتذہ،پروفیسرز اور فیکلٹی میں خالی آسامیاں موجود ہونے باوجود تعیناتی کے عمل کو روکا گیا ہے،جس سے تعلیمی ماحول روز بہ روز شدت کے ساتھ بگڑ رہا ہے ۔مقررین نے کہا کہ آج دنیا اکیسیویں صدی کے برق رفتار دور میں تحقیق و
تجربات اور تخلیقات کو پروان چڑھا کر ایک نئی دنیا تعمیر کرنے کی راہ پر گامزن ہیں مگر اس کے برعکس ہمارے جامعات میں آج بھی ڈاکٹریت کی ڈگری نقل سے پاس کیا جاتا ہے جو کہ انتہائی مایوس کن ہے۔جدید سائنسی و ترقی کے دور میں ہمیں موجودہ سہولیات سے موقع اٹھا کر وقت کے مطابق چلنا چاہیے تاکہ آج کے وقت کے تقاضوں پورا کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز