شال(ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچ وطن گزشتہ دو دہائیوں سے بدستور ریاستی قتل و غارت کے پالیسی کے نتیجے میں آج سیاسی و انسانی حقوق کے بحرانات انتہائی سنگین صورت اختیار کر چکی ہیں۔ بلوچ دھرتی کو جبر کے نوک سے چلا رہے ہیں برسوں سے ریاستی جبر، استحصالی منصوبے، وسائل کی لوٹ مار اور ننگی جارحیت و طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔ اسی طاقت کو برقرار رکھنے اور بلوچوں کی جائز انسانی حقوق کی پامالی کیلئے اب تک بلوچ دھرتی پر پانچ بڑے پیمانے پر فوجی آپریشنز کرچکے ہیں اور بلوچ گلزمین کو مقتل گاھ میں بدل دیا گیا ہے۔ ریاست کی سفاکیت سے کوئی گھر، کنبہ اور طبقہ ایسا نہیں جو محفوظ رہا ہو۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ دھرتی پر انسانی حقوق کے پامالیوں کے خلاف خوف و ہراس اور جمود کے بطن سے جنم لینے والی حالیہ بلوچ عوامی تحریک نے جہاں ریاستی قتل و غارت گری کے خلاف بلوچ عوام کو بلوچستان بھر میں منظم و متحرک کرکے مزاحمتی میدان میں اتارا ہے، وہیں ریاست کی جانب سے ردعمل میں بندوق کے بل بوتے پر پرامن اور جمہوری جدوجہد کو کچلنے اور خوف کی فضا قائم کرنے کی کوشش جاری و ساری ہے۔ جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکنان و مظاہرین اور عام عوام کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ ماورائے عدالت گرفتاریاں، ٹارگٹ کلنگ، فیک انکاؤنٹرز، مسخ شدہ لاشوں کے پھینکنے کے سلسلے میں بتدریج اضافہ دیکھنے کو ملا ہےـ جس کی حالیہ واضح مثال ہمارے اوتھل زون کے سرگرم کارکن ظہیر بلوچ اور ان کی بھائی کا بے رحمانہ قتل ہے۔ یاد رہے یکم مارچ 2025 ظہیر بلوچ کو اس کے بھائی کے ساتھ انہیں گھر سے زبردستی لاپتہ کرنے کے بعد 26 مارچ 2025 کو ان کی مسخ شدہ لاش پھینک دی گئی۔ جو کہ انتہائی دلخراش اور افسوسناک واقعہ ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ظہیر بلوچ ایک قابل، محنتی اور جفاکش طالب علم تھے اور حال ہی میں جامعہ لسبیلہ کے شعبہ تعلیم سے فارغ التحصیل ہوئے تھے۔ ان کا تعلق بلوچستان کے شورش زدہ علاقہ مشکے سے تھا۔
ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ریاستی اداروں کی جانب سے سیاسی جہد کاروں پر جارحیت و کریک ڈاؤن ،انسانی حقوق کی پامالی اور بربریت کے تسلسل کے نتیجے میں 26 مارچ 2025 کو شال زون کے رکن مزمل بلوچ کو ان کے دوست زکریا بلوچ اور دیگر ساتھیوں سمیت دوپہر کے وقت بورڈ آفس سمنگلی روڈ کوئٹہ کے قریب غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کے بعد ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے جبکہ کل گڈانی کراس کے قریب تنظیم کے حب ریجن کے سابق صدر کامریڈ حمل بلوچ، جو بلوچستان بھر میں طلبہ کی توانا آواز ہیں، کو کامریڈ فوزیہ اور ماہ زیب کے ساتھ جھوٹی ایف آئی آر کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم، آج عدالت نے انہیں بری کر دیا۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ پرامن سیاسی کارکنوں پر جھوٹی ایف آئی آرز درج کرنے اور جمہوری آوازوں کو دبانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور یہ ریاست کی بھول ہے کہ ظلم و جبر کے بے دریغ استعمال سے پرامن و جمہوری مزاحمت و جدوجہد ترک کیا جائے گا، جتنا جبر کیا جائے گا، مزاحمت کا محور اتنا وسیع اور اس کا عمل شدید رہے گا۔