اسلام آباد (ہمگام نیوز) جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین کی تنظیم جو ان جبری گمشدگی کے شکار افراد کی با حفاظت بازیابی کی جدوجہد کررہی ہے نے اسلام آباد پریس کلب سے ڈی چوک تک ریلی نکالی اور ڈی چوک پر دھرنے میں بیٹھ گئے۔
لواحقین نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور دیگر بااختیار افراد جب تک آکر ان کے پیاروں کی بازیابی کی یقین دھانی نہیں کراتے اس وقت تک ان کا ڈی چوک پر دھرنا جاری رہے گا۔
اس وقت لواحقین کُھلے آسمان تلے سردی میں ڈی چوک پر دھرنا دئیے بیٹھے ہیں۔ اسلام آباد کی انتظامیہ نے ڈی چوک کی تمام لائیٹیں بُجھا دی ہیں اور دھرنے کے مقام پر گُھپ اندھیرا ہے۔
جب ریلی اسلام آباد پریس کلب سے نکل کر ڈی چوک کی جانب جارہی تھی تو اسلام آباد پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے لواحقین کی پرامن ریلی اور احتجاج کو منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم لواحقین تمام رکاوٹیں تھوڑ کر ڈی چوک تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے دھکم پھیل بھی ہوئی مگر لواحقین کو زبردستی روکنے میں ناکام رہی۔
پی ٹی ایم کے رہنماء اور قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ اور بی این پی کے سینیٹر اور جنرل سیکریٹری جہانزیب جمالدینی لواحقین کے ہمراہ تھے۔ اس کے علاوہ پی ٹی ایم کے کارکنوں کی بڑی تعداد سول سوسائیٹی کے افراد بھی لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلی کے ہمراہ ڈی چوک تک شریک رہے۔ لواحقین نے ڈی چوک پر پہنچ کر دھرنے کے دوران خطاب بھی کیا۔
وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے چئیرمین نصراللہ بلوچ، محسن داوڑ، لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی بلوچ، حسان قمبرانی اور حذب اللہ قمبرانی کی والدہ اور ہمشیرہ حسیبہ قمبرانی، نسیم بلوچ کی منگیتر حانی گُل بلوچ، راشد حسین کی والدہ اور بھتیجی ماہ زیب بلوچ، شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سیما بلوچ، جہانزیب بلوچ کی والدہ اور دیگر نے خطاب کیا۔ جہانزیب بلوچ کی والدہ اپنے جگر گوشے کے غم میں نڈھال ہوکر بے ہوش ہوگئیں جن کو ایمبولینس میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
یہ دھرنا شہر اقتدار میں تاحال جاری ہے اور وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے مطابق ان کا یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہیگا جب تک ان کے پیاروں کی بازیابی کی یقین دھانی نہیں کرائی جاتی۔