دوشنبه, سپتمبر 30, 2024
Homeخبریںلاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پرامن جد وجہد کر رہے ہیں، چیئرمین...

لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پرامن جد وجہد کر رہے ہیں، چیئرمین وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نصر اللہ بلوچ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) چیئرمین وائس فار بلوچ میسنگ پرسن نصر اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ ہماری تنظیم غیر سیاسی تنظیم ہے ہم جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے پرامن جد وجہد کر رہے ہیں۔ ہم نے تنظیمیں سطح پر سپریم کورٹ میں جبری طورپر لاپتہ کئے گئے لوگوں کی بازیابی کیلئے ایک درخواست دی تھ کہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اس مسئلہ سرد خانے میں نہ ڈالا جائے اس مسئلے کو دوسروں پر فوقیت دی جائے ۔ سپریم کورٹ جبری طورپر لاپتہ کئے گئے لوگوں کو منظر عام پر لانے میں اپنا عملی کردار ادا کریں۔ انہوں نے یہ بات جمعرا ت کو ئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوںنے کہا کہ ہماری درخواست پر سپریم کورٹ کے سنیئر جج جناب جسٹس جواد ایس خواجہ نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے سفارش کی کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک اہم انانی مسئلہ ہے ۔ ان کیسز کے سماعت کیلئے ایک لارجر بینچ تشکیل دیا جائے ۔ جس کو چیف جسٹس نے قبول کرکے جبری طورپر لاپتہ کئے گئے افراد کے کیسز کیلئے ایک لارجر بینچ تشکیل دیا ۔ جوا ب باقاعدہ ان کسیز کی سماعت کریگا۔بلوچستان سے برآمد ہونے والے مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے بھی اہم سپریم کورٹ میں ایک درخواست جمع کرائی کہ بلوچستان میں جو مسخ شدہ لاشیں ملتی ہے وہ اکثر جبری طورپر لاپتہ کئے گئے بلو چ سیاسی کارکنوں کی ہے۔ ان میں بعض لاشیں زیادہ مسخ ہونے کی وجہ سے شناخت کے بھی قابل نہیں ہوتے اور حکومتی سطح پر ان لاپتوں کو زیادہ عرصہ رکھنے انکے ڈی این اے ٹیسٹ ، فنگر فرنٹ اور جبری طورپر لاپتہ کئے گئے افراد کے لواحقین کو اطلاع دینے کاکوئی خاص نظام نہیںہے اور ہم نے درخواست میں یہ موقف اختیار کیا ۔کہ برآمد شدہ لاشیں کسی کے پیارے مثلاً کیسی کا ،والد ،بھائی ، شوہر اود یگر حوالوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور انکے لواحقین اپنے پیاروں کیلئے شدید بے چینی سے گزر رہے ہیں اس لئے ان مسخ شدہ لاشوں کیلئے ایک ایسا نظام بنایا جائے تاکہ ان کی شناخت ہوسکے۔ جس سے دور دراز کے علاقوں کے لوگوں اپنے پیاروں کے بارے میں معلومات حاسل کرنے کے بعد لاشیں وصول کرکے انسانی تقدس کے ساتھ دفنا سکیں اور اپنے پیارے کی زندہ ہونے کے تزبزب سے بھی نکل سکے۔ بحیثیت انسان یہ ان کا بنیادی حق بھی ہے۔ تو سپریم کورٹ نےہمارے درخواست پر بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کے حکومتوں کو بھی ہدایت کیں کہ مسخ شدہ لاشوں کے حوالے ایسا نظام بنایا جائے جس سے ان کی شناخت ہوسکے۔ جس تھانہ کے مدود سے لاشیں ملے اس تھانے کے ایس ایچ او پر لازم ہے۔ کہ وہ اس کا ایف آئی آر درج کریں لاشیں ہسپتال کو منتقل کریں۔ لاشیں کے ڈی این اے کے نمونے ، فنگرفرنٹ اخباروںمیں اشتہارات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کو تھانوں کے ذریعے تحریری طورپر اطلاع دی جائے ۔ جو بھی اس حکم پر عمل درآمد نہیں کرے گا۔ اسکے خلاف کارروائی کی جائیگی۔ ہم امید کرتے ہی۔ کہ سپریم کورٹ جبیر ی طورپر لاپتہ کئے گئے اور مسخ شدہ لاشوں کے روک تھام میں اپنا عملی کردار ادا کریگا۔ آخر میں ہم اقوا م متحدہ بین القوامی برادری اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے بھی پروزور اپیل کرتے ہیں۔ کہ وہ پاکستان سمیت جن ممالک میں لوگوں کو جبری طورپر لاپتہ اور انکے بارے معلومات کی جائے اور نوٹس لے کر انکی روک تھام میں اپنا عملی کردار ادا کریں۔ تاکہ حکومتی اداروں کے ہاتھوں ماروائے آئین کو روکا جاسکے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز